Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa

لہٰذا عَافیت اِسی میں ہے کہ ہم ہر نیک و جائز کام میں اللہ پاک  کی ذات پر بھروسا کرنے کی عادت بنائیں۔یاد رکھئے!اللہ پاک کی ذات پر تَوَکُّل یعنی بھروسا کرنے کو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فَرْضِ عَیْن قرار دیا ہے،چنانچہ اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنَّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ کریم پر توکُّل (بھروسا)کرنا فَرْضِ عَیْن ہے۔(فضائلِ دعا،ص۲۸۷)

اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّ!تَوَکُّل اِیمان کی رُوح ہے۔توکُّل بندے کو اللہ پاک کے قریب کردیتا ہے۔تَوَکُّل مشکلات اور پریشانیوں میں بندے کو اِسْتِقامت کے ساتھ اُن کے مُقابلے کی قُوَّت (Power)فراہم کرتا ہے۔ تَوَکُّل مُصیبتوں میں اِنسان کی اُمیدیں جگانے کا باعِث بنتا ہے۔آئیے!اب تَوَکُّل کا مفہوم بھی سُن لیتے ہیں کہ تَوَکُّل سے مراد کیا ہے،چنانچہ

تَوَکُّل کا معنٰی و مفہوم

تفسیرصِراطُ الْجِنانجلد3 صَفْحہ نمبر 520پر ہے:حضرت سَیِّدُنا امام فَخْرُ الدِّین رازی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:تَوکُّل کا یہ معنیٰ نہیں کہ انسان اپنے آپ کو اور اپنی کوشِشوں کو بیکار اور فُضول سمجھ  کرچھوڑ دے جیساکہ بعض جاہل کہتے ہیں۔ بلکہ تَوَکُّل یہ ہے کہ انسان ظاہری اَسباب کو اِختیار کرے لیکن دل سے اِن اَسباب پربھروسا نہ کرے بلکہ اللہ  پاک کی مدد اُس کی تائید اور اُس کی حمایت پر بھروسا کرے ۔ ( تفسیر کبیر،پ۴،اٰل عمران،تحت الآیۃ: ۱۵۹،۳/۴۱۰)اِس بات کی تائید اِس حدیثِ پاک سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت سَیّدنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:’’ایک شخص نے عرض کی:یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں(اپنی)اُونٹنی کو باندھ کر تَوَکُّل کروں یا اُسے کھلا چھوڑ کر تَوَکُّل کروں؟اِرْشاد فرمایا: اُسے باندھو اور تَوَکُّل کرو۔(ترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ،۶۰-باب،۴/۲۳۲، حدیث :۲۵۲۵ )

اعلیٰ حضرت،اِمامِ اہلسُنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: تَوَکُّل تَرْکِ