Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

(وسائل بخشش،ص۲۵۰)

  صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! خاتونِ جنت کی شان و عظمت کا ایک پہلو یہ بھی کہ آپ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا بڑوں کا ادب و احترام فرمایا کرتی تھیں،ان سے حُسنِ سُلُوک سے پیش آتیں، بالخصوص  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری ہوتی تو  آپ کی تعظیم کے لئے کھڑی ہو جاتیں۔جیسا کہ  

آمدِ مُصطفےٰ  پر استقبال کرنا

       اُمُّ المؤمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں: جب خاتُونِ جنَّت حضرت ِسَیِّدَتُنا فاطمۃُ الزہرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا حُضُور عَلَیْہِ السَّلَام کی خِدْمَت میں  حاضِر ہوتیں  ۔ تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام  ان کیلئے کھڑے    ہوجاتے اور ان کا ہاتھ پکڑتے اس پربوسہ دیتے اور اپنی جگہ ان کو بٹھاتے۔ اسی طرح جب حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرتِ فاطمہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس تشریف لے جاتے تو آپ بھی کھڑی ہوجاتیں  اور ہاتھ مُبارک کو بوسہ دیتیں  اور اپنی جگہ حُضُور کو بٹھا لیتیں۔(مشکاۃ، کتاب الآداب ،باب المصافحۃ والمعانقۃ، ۲/۱۷۱،  حدیث: ۴۶۸۹)

       میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! معلوم ہوا کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کیسے  اچھے انداز میں اپنے والدِ محترم، حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا ادب و احترام کرتی تھیں،جبھی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ بھی آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  سے بے پناہ محبت فرمایا کرتے تھے حتّٰی کہ ایک موقع پر سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ   واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:فَاِنَّمَا ابْنَتِی بِضْعَۃٌ مِنِّی ،یَرِیبُنِیْ مَا رَابَھَا،و یُؤذِینِیْ مَا اَذَاْھَا یعنی بے شک میری بیٹی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔جس نے اسے بے چین کیا اس نے مجھے بے چین کیا اور جس نے اسے تکلیف دی اس