Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

عَنْہانےعرض کیا:ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ  اِنَّ اللّٰہَ   یَرْزُقُ مَنْ یَّشَاءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ۔یعنی وہ اللہ  کےپاس سےہے،بےشکاللہ  جسےچاہےبےگنتی دے۔سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:تمام تعریفیںاللہ  پاک  کے لئے جس نے تجھے بنی اسرائیل کی سردار(یعنی حضرت مریم)کےمُشابہ بنایا۔ پھر حُضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےحضرتِ علی،حضراتِ حسن وحسین اوردوسرےاہلِ بیترَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن کوجمع فرماکرسب کے ساتھ (سینی میں سے) کھانا تَناوُل فرمایااورسب سیرہوگئےپھربھی کھانا اسی قدرباقی تھااوراس کو حضرتِ سیِّدَتُنابی بی فاطمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہانےاپنےپڑوسیوں کوکھلایا۔(تَفْسِیْرِ رُوْحُ الْبَیَان، پ۳، اٰلِ عِمْرٰن، تحت الاٰیۃ۳۷، ج۲، ص ۲۹  ) 

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ واقعے سے جہاں شہزادیِ کونین حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکی عظیم ُالشّان کرامت ظاہر ہوئی وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا پڑوسیوں کی بہت زیادہ خیر خواہی فرمایا کرتی تھیں ۔لیکن  آج ہمارے دلوں سے پڑوسیوں کی خیر خواہی کا جذبہ نکلتا جارہا ہے،ہم خود تو اچھا کھا تی پیتی ہیں،اچھا پہنتی ہیں مگر افسوس ہمیں پڑوسیوں کے دکھ درد،ان کے حقوق کی ادائیگی اور ان  کی بھوک و پیاس کا ذرا بھی احساس نہیں ہوتا،حالانکہ کثیر احادیثِ مبارکہ میں پڑوسیوں  کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے، چنانچہ

پڑوسی کے حقوق

حضرت سَیِّدُنامعاويہ بن حيدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُارشادفرماتےہيں:میں نے بارگاہِ رسالت مآب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں عرض کی:ياَرَسُوْلَالله     صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَآدمی پرپڑوسی کےکياحقوق ہيں؟ تو آپصَلَّی اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمايا:اگروہ بيمارہوتواس کی عيادت کرو،اگرمرجائےتواس کے جنازےمیں شرکت کرواگرقرض مانگےتو اسےقرض دےدواوراگروہ عيب دارہوجائےتواس کی پردہ پوشی کرو۔( المعجم