Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

(اَبُودَاؤُد، کتاب الادب ،باب ما جاء فی القیام،۴/۴۵۴، حدیث:۵۲۱۷ ، ملتقطاً) ایک روایت میں اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدَتُناعائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں کہ میں نے اندازِگفتگواور بیٹھنےمیں حضرتِ فاطمۃُ الزہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاسےبڑھ کرکسی اورکوحُضورِاَکرَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسےاس قدَر مُشابَہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔(اَلْادب المفرد، باب قیام الرجل لاخیہ، ص۲۵۵، الحدیث :۹۷۴)

       حکیمُ الاُمَّت مفتی احمدیارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:حضرت خاتونِ جنَّت،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی جیتی جاگتی چلتی پھرتی بولتی تصویر تھیں ،بلکہ تصویر صرف شکل دکھاتی ہے،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا تو سیرت و خصلت(Natureمیں بھی حضور کانمونہ (Example) تھی،قدرت نے ایک سانچہ میں یہ دو صُورتیں  ڈھالی تھیں، ایک ہمارےمُصطفٰیصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ،دوسری فاطمہ زہرہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی۔ (مراٰۃ لمناجیح ، ۶/۳۶۵)

رَسُوْلُ الله کی  جیتی جاگتی تصویرکودیکھا         کیانظارہ جن آنکھوں نے تفسیرِ نبوت کا

               سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کیا شان ہے!خاتون جنت،سیدہ فاطمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کااٹھنا،بیٹھنا،چلنا،پھرناحتّٰی کہ اندازِگفتگو(Way of talking) بھی والدِمحترم حضورنبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے اندازکے مطابق تھا۔ اےکاش!ہم اپنی زندگی خاتونِ جنَّت سیدہ فاطمۃُالزہرارَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکی سیرتِ طیبہ پرعمل کرتےہوئےعبادتِ الٰہی میں گزارنےوالی بن جائیں ،اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک  بن جائیں،ہر ایک کےساتھ حُسنِ سُلُوک  اور  نرمی و بھلائی سےپیش آئیں، دوسری اسلامی بہنوں کی تکلیف و مُصیبت میں  ان کے کا م آئیں اوراپنے  ظاہر کو سُنتوں کے سانچے میں ڈھالنے والی  اور اپنے باطن   کو  حسد ،تکبُّر، تہمت اور بد گمانیوں سے بچانے والی بن جائیں  ۔

بد خصائل ٹلیں، سیدھے رستے چلیں        کردو آقا کرم، تاجدارِحرم