Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

اَبْرِ رَحمت چھا گیا ہے اور سَماں ہے نُور نُور                        فَضْلِ رَبّ سے مَغْفِرت کا ہوگیا سامان ہے

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۷۰۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بَیان  کردہ حکایت سے ہمیں کئی مَدَنی پھول حاصل ہوئے،مثلاً سچّے مسلمان سَخی ہوتے ہیں،سچّے مسلمان پیکرِ اِیثار ہوتے ہیں۔سچّے مسلمان دُکھ تکلیف میں گِھرے مسلمانوں کے کام آتے ہیں،سچّے مسلمان اپنی مشکِلات کی ذرّہ برابر پروا نہیں کرتے۔مگر افسوس!اب ہمارے دل مسلمانوں کی خیر خواہی کے جذبے سے خالی ہوتے جارہےہیں،ہم خود تو عالیشان زندگی گزارتی ہیں،سحری و اِفطاری میں بھی قسم قسم کی نعمتوں سے  لُطف اندوز ہوتی ہیں مگر آہ! غریب و نادار رشتے داروں،پڑوسیوں اور دیگر مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا اب ہم کسی بھولی ہوئی چیز کی طرح بُھلا چکی ہیں۔بہرحال ہمیں چاہئے کہ ہم اِن پاک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئےرَمَضان و غیرِ رَمَضان میں عَمَلی طور پراسلامی بہنوں کی خیر خواہی کرنے والی بن جائیں۔مسلمانوں کو اِفطاری کروانا اور اُنہیں پانی پِلانا بھی خَیر خَواہی کی ایک صورت ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ماہِ رَمَضان میں اِفطار کروانے اور پانی پِلانے کے فضائل کے بھی کیا کہنےکہ

اِفطار کروانے کے فضائل

نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا:جس نے حَلال کھانے یا پانی سے(کسی مُسلمان کو) روزہ اِفْطَار کروایا،فِرِشتے ماہِ رَمَضان کے اَوْقات میں اُس کے لئے بخشش کی دُعا کرتے ہیں اور جِبْرِیل(عَلَیْہِ السَّلَام)شَبِ قَدْرمیں اُس کے لئے بخشش کی دُعا کرتے ہیں۔(معجم کبیر،۶/۲ ۶ ۲،حدیث:۶۱۶۲ )