Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

وہاں بھیج دی۔دوسرے روز وہی عَلَوِی دوست جن سے حضرت واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے قَرْض(Loan)لیا تھااور وہ دوسرے دوست جنہوں نےحضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے قَرْض لیا تھا۔دونوں حضرت وَاقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے گھر آئے۔عَلَوِی کہنے لگا: رَمَضانُ الْمبارَک کا مہینا آرہا ہے اور میرے پاس اِن ہزار(1000) دِرْہموں کے سِوا ا ور کچھ نہ تھا۔ مگر جب آپ کا رُقْعہ آیا تو میں نے یہ ہزار (1000)دِرْہم آپ کو بھیج دیئے اور اپنی ضرورت کیلئے اپنے اِس دوست کو رُقعہ لکھا کہ مجھے ایک ہزار (1000)دِرْہم بطورِ قرض بھیج دیجئے۔ اُنہوں نے وُہی تھیلی جو میں نے آپ کو بھیجی تھی، مجھے بھیج دی۔تو پتا چلا کہ آپ نے مجھ سے قَرْض مانگا ،میں نے اپنے اِس دوست سے قَرْض مانگا اور اِنہوں نے آپ سے مانگا۔ جوتھیلی میں نے آپ کو بھیجی تھی وہ آپ نے اِسے بھیج دی اور اِس نے وُہی تھیلی مجھے بھیج دی۔ پھر اِن تینوں حضرات نے اِتفاقِ رائے سے اِس رقم کے تین(3) حِصّے کرکے آپس میں تقسیم کر لئے۔ اُسی رات حضرت واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو خواب میں جنابِ رِسالت مآب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت ہوئی اور فرمایا: کل تمہیں بہت کچھ مل جائے گا۔چنانچہ دوسرے روز امیریَحیٰی بَرْمَکِی نے حضر ت واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو بُلا کر پوچھا:’’میں نے رات خواب میں آپ کو پریشان دیکھا ہے،کیا بات ہے؟‘‘حضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سار ا قِصّہ سنایا۔ تو یَحیٰی بَرْمَکِی نے کہا:’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ آپ تینوں میں سے کون زیادہ سخی ہے،بے شک آپ تینوں ہی سخی اور واجِبُ ا لْاِحْتِرام ہیں ۔ پھراُس نے تیس ہزار(30,000) دِرْہم حضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اور بیس بیس ہزار اُن دونوں کو دئیے اور حضرت  واقِدِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو قاضی(Judge) بھی مُقَرَّر کردیا۔( حُجَّۃ اللہِ عَلَی الْعٰلَمِین، ص ۵۷۷ مُلَخَّصاً)

مرحبا صَد مرحبا! پھر آمدِ رَمَضان ہے                                  کِھل اُٹھے مُرجھائے دل تازہ ہُوا اِیمان ہے

یاخُدا ہم عاصیوں پر یہ بڑا اِحْسان ہے                                  زندگی میں پھر عطا ہم کو کِیا رَمَضان ہے