Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

کم ہُوا زورِ گُنہ اور مسجدیں آباد ہیں                                   ماہِ رَمَضَانُ المبارَک کا یہ سب فَیْضان ہے

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۷۰۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

روزے کے تین(3) دَرَجے

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! روزے کے تین(3) دَرَجے ہیں:(1)عوام کا روزہ،(2)خَواص کا روزہ اور(3) اَخَصُّ الْخَواص کا روزہ۔آئیے!اب اِن میں سے ہر ایک کی وضاحت مُلاحظہ کیجئے:

(1)عوام کا روزہ:روزہ کے لُغوی معنٰی ہیں:”رُکنا“۔شریعت کی اِصطِلاح میں صُبحِ صادِق سے لے کر غُروبِ آفتاب تک قَصداً کھانے پینے اور جِماع سے”رُکے رہنے“کو روزہ کہتے ہیں اور یہی عوام یعنی عام لوگوں کا روزہ ہے۔(2)خواص کا روزہ:کھانے پینے اور جِماع سے رُکے رہنے کے ساتھ ساتھ جِسم کے تمام اَعْضاء کو بُرائیوں سے”روکنا“خَوَاص یعنی خاص لوگوں کا روزہ ہے۔(3)اَخَصُّ الْخَواص کا روزہ:اپنے آپ کو تمام تَرکاموں سے”روک“کر صِرف اور صِرف اللہ کریم کی طرف مُتَوَجِّہ ہوجانا،یہ اَخَصُّ الْخوَاص یعنی خاصُ الخاص لوگوں کا روزہ ہے۔(فیضان رمضان،ص۹۰ملخصاً)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! روزے کی حالت میں  ہمیں جس بات کی بہت زیادہ ضرورت ہے  وہ یہ کہ ہم کھانے پینےوغیرہ سے ’’رُکےرہنے ‘‘کے ساتھ ساتھ اپنے تمام تَر اَعضائے بَدَن(Body Parts)کو بھی روزے کا پابند بنا ئیں اور خود کوہرقسم کی برائیوں سے بچائیں۔کیونکہ جب ہم  ماہِ رَمضانُ المبارَک میں روزہ رکھ کر دن کے وَقت کھانا پینا چھوڑدیتےہیں حالانکہ یہ کھانا پینا اِس سے پہلے دِن میں بھی بِالکل جائِز تھا۔پھر خُود ہی سوچ لیجئے کہ جو چیزیں رَمضان شریف سے پہلے حَلال تھیں وہ بھی جب اِس مُبارَک