Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

ذَوق وشَوق سے تلاوت کی جاتی ہے مگر بعد میں  کئی لوگ اِس عظیم سعادت سے محروم ہوجاتے ہیں،ہمیں اِس مُعامَلے میں بھی اپنے بزرگوں کی پیروی کرتے ہوئے اُن کے نَقْشِ قدم پر چلنا چاہیے۔بعض  حضراتاِس مُقَدَّس مہینے میں ایک بارنہیں بلکہ دن میں کئی مرتبہ ختمِ قرآن کی سعادت حاصِل کرتے تھے،چنانچہ

سَیِّدُنا سعد بن ابراہیم زہریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے معمولات

حضرت سیِّدُنا اِبراہیم بن سعد زُہریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان کرتے ہیں کہ میرے والدِماجِد حضرت سَیِّدُناسعد زُہریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ رَمَضانُ المبارَک میں اِکیسویں،تیئسویں،پچیسویں،ستائیسویں اور اُنْتِیْسْوِیں کو اُس وَقْت تک اِفطار نہ فرماتے جب تک قرآنِ کریم ختم نہ کرلیتے، مغرب و عشاء کےدرمیان اُخْروِی مُعامَلے میں غَور وفِکْر کرتےرہتے اور اکثر اِفطار کے وَقْت مجھے مساکین کو بُلانے کے لئے بھیجتے تاکہ وہ بھی اُن کے ساتھ کھائیں۔( حلیۃ الاولیاء ،سعد بن ابراہیم  الزہری  ، ۳/۱۹۹،رقم:۳۶۹۵)

فلموں سے ڈِراموں سے دے نفرت تُو اِلٰہی                              بس شَوق مجھے نعت و تلاوت کا خُدا دے

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۱۴)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !قُرآن سے مَحَبَّت،ذَوقِ تلاوت اور رَمَضان کی قدردانی تو کوئی اِن اللہ والوں سے  سیکھے جو ماہِ غُفران میں  کثرت کیساتھ تلاوتِ قرآن  کے عادی تھے،ہمیں چاہئے کہ  ہم ماہِ رمضان میں کثرت سے تلاوتِ قرآن کی نِیَّت کریں اور ربِّ کریم کے اِس مہمان کااِحترام کرتے ہوئے خوشی خوشی اِس کا اِسْتِقْبال کریں۔

تجھ پہ صدقے جاؤں رَمَضاں! تُو عظیمُ الشّان ہے              تجھ میں نازِل حق تعالیٰ نے کیا قرآن ہے