Book Name:Muaf Karny K Fazail

مختصر وضاحت:۔۔یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اللہ پاک کا کرم ہے کہ میری کسی بھی مسلمان سے ذاتی دشمنی نہیں بلکہ میری لڑائی توصرف و صرف میرے نفس اور شیطان مردُودسے ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے!اللہ والے کس قدر عمدہ خوبیوں کے مالِک ہوتے ہیں! جن کی شَخْصِیَّت میں عاجِزی و اِنکساری،دنیا سے بے رَغبتی،سخاوت،اِیثار،بُردباری اورعفو و دَرگُزر کا جذبہ کُوٹ کُوٹ کر بَھرا ہُوا ہوتا ہے۔یہ حضرات صرف دعووں اور نعروں کی حد تک ہی محدود نہیں ہوتے بلکہ اسلام اِن کی رگ  وپے میں رَچ بس چکا ہوتا ہے،یہ حضرات اپنی ذات کے لئے کبھی بھی کسی سے بدلہ نہیں لیا کرتے،بالفرض اگر کوئی اِن کے ساتھ سختی سے پیش آتا بھی ہے تو یہاللہ  والے آپے سے باہر ہونے کے بجائے اپنے مَدِّ مقابِل کے ساتھ بھی شفقت و مہربانی والا سُلوک ہی فرماتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں اِن کی شان و عظمت کے چرچے ہورہے ہیں،جب اِن عظیم ہستیوں کا ذِکْرِ خَیْر ہوتا ہے تو زبانوں پررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ یا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جاری ہوجاتا ہے۔اے کاش!اِن عظیم ہستیوں کے صَدقے میں ربِّ کریم ہمیں بھی مسلمانوں کو مُعاف کرنے اور مُعاف کرکے اِس  کا ثواب حاصل کرنے کی سعادت پانے کا جذبہ نصیب  عطا فرمائے۔یادرہے!غُصّے کو پی جانا اور لوگوں سے دَرگُزر کرنا ایسا بہترین عمل ہے کہ جو خوش نصیب مسلمان یہ عمل بجالاتا ہے اُس کا شُمار رَبِّ کریم کے پسندیدہ بندوں میں ہوتا ہے،چنانچہ

پارہ4سورۂ اٰلِ عِمران کی آیت نمبر134 میں خُدائے حنّان و منّان کا فرمانِ باقرینہ ہے:

وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ-وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) (پ ۴،آل عمران : ۱۳۴)     تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور غُصَّہ پینے والے او ر لوگو ں سے دَرگُزرکرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔