Book Name:Muaf Karny K Fazail

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معاف کرنے میں ایک رکاوٹ غُصّہ بھی ہے۔غُصّہ ایک ایسا مُوذِی مَرَض ہےجو انسان کو مُعاف کرنے پر آمادہ ہی نہیں ہونے دیتا،غُصیلا شخص اپنی ضِد پر  اَڑا رہتا ہے کہ فُلاں نے میرا بہت دل دکھایا ہے لہٰذا اُسے مُعاف کرنے کا سُوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ایسوں کی خدمت میں عَرْض ہے کہ غَلَطیاں انسان سے ہی ہوتی ہیں،لہٰذا چھوٹی چھوٹی باتوں پرغُصَّہ کرنا اچھی بات نہیں،مانا کہ فُلاں شخص نے ہمارا بہت دل دکھایا ہوگا لیکن یاد رہے! اگر ہم بدلہ لینے پر قُدرت ہوتے ہوئے بھی اُسے مُعاف کردیں گے تو اللہ  پاک بھی مُعاف فرمادے گا۔

آئیے!تَرغِیْب کے لئے ایک اِیمان افروز حکایت سنئے اور اپنے اندر سے ناجائز غُصّے کی عادت نکال کراللہ پاک کی رضا حاصِل کیجئے، چنانچہ

نمک زیادہ ڈالدیا

شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادِرِی رَضَوِی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رِسالے”غُصّے کا علاج“کے صَفْحہ نمبر18 پر تحریر فرماتے ہیں:کہتے ہیں،ایک آدَمی کی بیوی نے کھانے میں نمک زیادہ ڈالدیا۔ اُسے غُصّہ تو بَہُت آیا مگر یہ سوچتے ہوئے وہ غُصّے کو پی گیا کہ میں بھی تو خطائیں کرتا رَہتا ہوں، اگر آج میں نے بیوی کی خطا پر سختی سے گرفت کی تو کہیں ایسا نہ ہوکہ کل بروزِقِیامت اللہ پاک بھی میری خطاؤں پر گرفت فرمالے ،چُنانچِہ اُس نے دل ہی دل میں اپنی زَوجہ کی خطا مُعاف کردی۔اِنتِقال کے بعد اُس کوکسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا:اللہ  کریم نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ فرمایا؟اُس نے جواب دیا:گناہوں کی کثرت کے سبب عذاب ہونے ہی والاتھا کہ اللہ پاک نے فرمایا:”میری بندی نے سالن میں نمک زیادہ ڈال دیا تھا اور تم نے اُس کی خطا مُعاف کردی تھی ،جاؤ میں بھی اُس کے صِلے میں تم کوآج مُعاف کرتا ہوں۔“(غصے کا علاج،ص۱۸)

رَحمت دَا دَریا اِلٰہی ہَر دَم وَگدا تیرا                                جے اِک قطرہ بخشیں مینوں کَم بَن جاوے میرا