Book Name:Muaf Karny K Fazail

کام نَفْس پر دُشوار ضرور ہیں مگر جب اِرادے مضبوط ہوں تو مشکل سے مشکل کام بھی انتہائی آسان ہوجاتے ہیں۔البتہ بسا اوقات کچھ ایسی رکاوٹیں کھڑی ہوجاتی ہیں جو اِنسان کو مُعاف کرنے سے روکے رکھتی ہیں،لہٰذا انسان کو چاہئے کہ وہ اِن رُکاوٹوں کو دُور کرنے کی بھرپور کوشش کرے۔آئیے!چند رُکاوٹوں کے بارے میں سُنتے ہیں،چنانچہ

پہلی رکاوٹ: تکبر

مُعاف کرنے میں بڑی رُکاوٹوں میں سے سب سے بڑی رُکاوٹ غُرور و تَکَبُّر بھی ہے۔ تَکَبُّرکی تعریف یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے اَفضل سمجھے۔(المُفرَدات للرّاغب ص۶۹۷) تَکَبُّر میں مُبْتَلا انسان لوگوں کو مُعاف کرنے کو اپنی بے عزّتی تَصَوُّر کرتا ہے،وہ سمجھتا ہے کہ  مُعاف کرنا میرے وَقارکے خلاف ہے،اِس طرح تومیری شان گھٹ جائے گی،لوگ کیا کہیں گے وغیرہ۔یاد رکھئے! مُعاف کرنے سے ہرگز  عزّت میں کمی نہیں آتی بلکہ پہلے سے کئی گنا بڑھ جاتی ہے،چنانچہ

مُعاف کرنے سے عزّت بڑھتی ہے

نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رَحمت نشان ہے:صَدَقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا اور بندہ کسی کاقُصُور مُعاف کرے تو اللہ  پاک اُس(مُعاف کرنے والے )کی عزّت ہی بڑھائے گا اور جو اللہ  کریم کے لیے تواضُع(یعنی عاجِزی)کرے،اللہ  پاک  اسے بُلندی عطا فرمائے گا۔(مسلم،کتاب البروالصلۃ والآداب،باب استحباب العفو والتواضع،ص۱۰۷۱،حدیث:۲۵۸۸۸ )

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّاَمیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا شمار اُن نیک بندوں میں ہوتا ہے جن کے سُنّتوں بھرے بیانات اور تحریروں  کے ذریعے مسلمانوں نے معافی مانگنا،مُعاف کرنا اور حُقوق العباد کی بجاآوری کرنا سیکھا۔آپ کوسُننے اوردیکھنے والوں نے بارہا سُنا اور دیکھا ہے کہ آپ اپنے تمام حُقوق مُعاف (Forgave)کرچکے ہیں اور دوسروں سے بھی حُقوق مُعاف کردینے کی عاجزانہ اِلتجائیں کی ہیں۔