Book Name:Muaf Karny K Fazail

کے سانچے میں ڈھل گئے۔اللہ  کریم اُنہیں اِستقامت عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

عطائے حبیبِ خدا مَدَنی ماحول       ہے فَیضانِ غَوث و رضا مَدَنی ماحول

سنور جائیگی آخِرت اِنْ شَآءَ اللہ       تم اپنائے رکھو سدا مَدَنی ماحول

سلامت رہے یا خدا مَدَنی ماحول       بچے نظرِبد سے سدا مَدَنی ماحول

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۴۶،۶۴۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جیسے جیسے ہم زمانۂ رسالت سے دُور ہوتے جارہے ہیں ہمارے دلوں سے مسلمانوں کو مُعاف کرنے کا جذبہ تقریباً ختم ہوتا جارہا ہے،حالانکہ ہم بھی تو دن بھر میں کتنی غَلَطیاں کرتے ہوں گے،مسلمانوں کے حُقوق ضائع کرتے ہوں گے،اُن کا دل دکھاتے ہوں گے،اُن کو یا اُن سے تَعَلُّق رکھنے والی چیزوں کو نقصان پہنچاتے ہوں گے،مگر لوگ ہمارا مَنْصَب،رُتبہ یابزرگی وغیرہ کا لحاظ کرتے ہوئے ہمیں معاف کردیتے ہوں گے،لیکن افسوس!ہم نے تو مسلمانوں کی غَلَطیوں کو مُعاف کرنا اپنی زندگی کی ڈکشنری سے گویا کسی حرفِ غلط کی طرح مٹا دیا ہے،جبکہاللہ پاک کے نیک بندوں کے عَفْوو دَرگُزر کا یہ عالَم ہوتا ہے کہ وہ حضرات گالی دینے والے کی بھی مَعْذِرَت قَبول کرکے اُسے مُعافی سے نواز دیا کرتےہیں،چنانچہ

حضرت سَیّدُنا امام حَسَن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:لَوْاَنَّ رَجُلًا شَتَمَنِیْ فِیْ اُذُنِی ہٰذِہٖ، وَاعْتَذَرَ اِلَیَّ فِی اُذُنِی الْاُخْرٰی لَقَبِلْتُ عُذْرَہُ یعنی اگر کوئی میرے ایک کان میں گالی دے اور دوسرے کان میں معافی مانگ لے تو میں ضَرور اُس کی مَعْذِرَت قَبول کروں گا۔(بہجۃ المجالس وانس المجالس لابن عبدالبر ،۲/ ۴۸۶ )

اے کاش! مسلمانوں کی غَلَطیوں کو مُعا ف کرنے کی یہ مَدَنی سوچ ہمیں بھی نصیب ہوجائے۔اگر چہ یہ