Book Name:Muaf Karny K Fazail

مُقَرَّب بندوں کو جہاں دیگر کئی بے مثال خوبیوں سے سَرفراز فرماتا ہے،وہیں یہ خوبی بھی اِن کے کِردار کا حِصَّہ ہوتی ہے کہ یہ حضرات لوگوں سے دَرگُزر  فرماتے ہیں اور حُقوقُ العباد کی بجاآوری  میں کوتاہی نہیں کرتے،لوگ اِن کے حُقوق دبالیتے ہیں لیکن یہ حضرات لوگوں کے حُقوق کی ادائیگی سے کبھی غافِل نہیں ہوتے،نادان لوگ اِنہیں طرح طرح کی تکلیفیں دیتے ہیں لیکن یہ حضرات اُنہیں اِینٹ کا جواب پتّھر سے دینے اور نَفْس کی خاطِر غُصّہ کرنے کے بجائے اُنہیں دعائیں دیتے اور مُعافی سے نواز  کر ثواب کا خزانہ لُوٹتے ہیں ۔آئیے!بطورِ ترغیب اِس  بارے میں3نصیحت آموز حکایات سُنتے ہیں، چنانچہ

(1)غلام کو آزاد کردیا!

حضرت سَیّدنا امام حَسَن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مرتبہ چند مہمانوں کے ساتھ کھانا کھارہے تھے ،غلام گرما گرم شوربے کا پیالہ لا رہا تھا کہ اُس کے ہاتھ سے پیالہ گِرا جس کی وجہ سے شوربے کی چھینٹیں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر بھی آئیں۔یہ دیکھ کر غلام گھبرایا اور شرمندگی بھرے لہجے میں اُس نے سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر134 کا یہ حِصَّہ تلاوت کیا:

وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ- (پ ۴،آل عمران : ۱۳۴)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور غُصَّہ پینے والے او ر لوگو ں سے دَرگُزرکرنے والے۔

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:میں نے مُعاف کیا۔ غلام نے پھر اِسی آیت کا آخری حِصَّہ پڑھا:

وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) (پ ۴،آل عمران : ۱۳۴)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:میں نے تجھے اللہ پاک کی رضا کے لئے آزاد کیا۔(روح البیان،اٰل عمران ،۲/ ۹۵،تحت الاٰیۃ:۱۳۴ملخصاً)

(2)ظلم کرنے والے کوبھی دعادی