Book Name:Muaf Karny K Fazail

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب”اِحیاء العلوم“جلد3 کے صفحہ نمبر 216 پر ہے:ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُنا اِبراہیم بن اَدہم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کسی صَحْرا کی طرف تشریف لے گئے تو وہاں آپ کو ایک سِپاہی ملا،اُس نے کہا تم غلام ہو؟فرمایا :ہاں!اُس نے کہا:بستی کس طرف ہے؟آپ نے قَبْرِسْتان کی طرف اِشارہ فرمایا۔سِپاہی  نے کہا:میں بستی کے بارے میں پوچھ رہاہوں۔فرمایا :وہ تو قبرستان ہی ہے۔یہ سُن کر اُسے غُصّہ آگیااوراُس نےکوڑا آپ کے سَر پر دے مارا اور زخمی کرکے آپ کو شہر کی طرف لے گیا۔آپ کے ساتھیوں نے دیکھا تو سِپاہی سے پوچھا:یہ کیا ہوا؟سِپاہی نے ماجرا بیان کردیا۔اُنہوں نے سپاہی کو بتایا یہ تو(زمانے کے وَلی)حضرت سَیِّدُنا اِبراہیم بن اَدہم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  ہیں ۔یہ سُن کروہ  گھوڑے سے اُترا اور آپ کے ہاتھ پاؤں چُومتے ہوئے مَعْذِرَت کرنے لگا۔آپ سے پوچھاگیا:آپ نے یہ کیوں کہا کہ میں غلام ہوں۔فرمایا :اُس(سپاہی )نے مجھ سے یہ نہیں پوچھا تھا کہ تم کس کے غلام ہو؟بلکہ صِرْف یہ پوچھا کہ تم غلام ہو؟تو میں نے کہا: ہاں!کیونکہ میں ربِّ کریم کا غلام(یعنی بندہ)ہوں۔جب اُس نے میرے سَر پر مارا تو میں نے اللہ پاک سے اُس کےلئے جنّت کا سُوال کیا۔عَرْض کی گئی:اُس نے آپ پر ظُلْم کیا تو آپ نے اُس کے لئے دعا کیوں مانگی؟فرمایا:مجھے یہ معلوم تھا کہ تکلیف برداشت کرنے پر مجھے ثواب ملے گالہٰذا میں نے یہ مناسب نہ جانا کہ مجھے تو ثواب ملے اور وہ عذاب میں گرفتار ہوجائے۔(احیاء العلوم ،۳/۲۱۶ملخصاً)

(3)معاف کرنا قدرت کے بعد ہی ہوتا ہے!

حضرت سَیِّدُنا مَعْمَر بن راشِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان  کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سَیِّدُنا قَتادہ بن دِعامہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ کے صاحبزاے کو زوردار تھپڑ مارا۔ آپ نے بِلال بِن اَبِی بُردَہ سے اُس کے خلاف مدد چاہی لیکن اُس نے کوئی تَوجّہ نہ دی،چنانچہ آپ نے کِسْریٰ سے شکایت (Complain) کی تو اُس نے بِلال بِن اَبِی بُردَہ کو لکھا: ’’تم نے ابُوخطاب حضرت سَیِّدُنا قَتادہ بِن دِعامہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہ کے