Book Name:Muaf Karny K Fazail

صدقہ پیارے کی حیا  کا کہ نہ لے مجھ سے حساب                         بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے

(حدائقِ بخشش،ص۱۷۱)

مختصر وضاحت:۔۔یعنی اے ربِّ کریم!تجھے تیرے پیارےحبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شرم و حیا کا  واسطہ! مجھ سے حساب کتاب نہ لے بلکہ اپنے فضل و کرم سے بِلا حساب و کتاب ہی مجھے بخش دے کیونکہ جو پہلے ہی اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو اس کا حساب لے کر اسے مزید شرمندہ کرنے سے کیا حاصل ہوگا۔

تمام اسلامی بھائیوں  اور اسلامی بہنوں  سے دست بستہ عاجِزانہ عَرْض کرتا ہوں کہ اگر میں  نے آپ میں  سے کسی کی غیبت کی ہو،تُہمت دھری ہو،ڈانٹ پلائی ہو، کسی طرح سے دل آزاری کی ہوتو مجھے مُعاف مُعاف اور مُعاف فرما دیجئے۔ دنیا کا بڑے سے بڑا حَقُّ الْعَبْد جو تَصَوُّر کیاجا سکتا ہے فَرْض کیجئے کہ وہ میں  نے آپ کا تَلَف کر دیا ہے،وہ بھی اور چھوٹے سے چھوٹا حق جو ضائع کیا ہو اُسے بھی مُعاف کر دیجئے اور ثوابِِ عظیم کے حقدار بنئے۔ہاتھ باندھ کر مَدَنی اِلتجاء ہے کہ کم از کم ایک بار دل کی گہرائی کے ساتھ کہہ دیجئے :”میں  نے اللہ  پاک کیلئے محمد الیاس عطّارؔ قادِرِی رَضَوِی کو مُعاف کیا۔“

       جس کا مجھ پر قَرْض آتا ہو یا میں  نے کوئی چیز عارِیتاًلی ہو اورواپس نہ لوٹائی ہو تو وہ دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران سے رُجوع کرے، اگر وُصول کرنا نہیں  چاہتا تو اللہ کریم کی رضا کیلئے مُعافی کی بھیک سے نواز کر ثوابِ آخِرت کا حقدار بنے۔جو لوگ میرے مقروض ہیں،اُن کو میں  نے اپنے تمام ذاتی قرضے مُعاف کئے۔یا اِلٰہی

تُو بے حساب بخش کہ ہیں بے حساب جُرم                                دیتا ہوں واسِطہ تجھے  شاہِ  حجاز  کا

(ذوقِ نعت،ص۱۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کا مُبارَک مہینا جاری و ساری ہے اور عنقریب شبِ