Book Name:Muaf Karny K Fazail

داخِل فرمائے گا۔صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی:یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!وہ کون سی باتیں ہیں؟فرمایا:(1)جو تمہیں مَحروم کرے تم اُسے عطا کرو،(2)جو تم سے تَعَلُّق توڑےتم اُس سے تَعَلُّق جوڑو اور(3)جو تم پر ظُلْم کرے تم اُس کو مُعاف کردو۔ (معجم اوسط،۴/۱۸،حدیث :۵۰۶۴)

(2)فرمایا:قِیامت کے روز اِعلان کیا جائے گا:جس کا اَجر اللہ  پاک کے ذِمّہ کرم پر ہے، وہ اُٹھے اورجنَّت میں داخِل ہو جائے۔پوچھا جائے گا:کس کے لیے اَجر ہے؟اِعلان کرنے والا کہے گا:اُن لوگوں کے لیے جو مُعاف کرنے والے ہیں۔تو ہزاروں آدَمی کھڑے ہوں گے اور بِلا حساب جنَّت میں داخِل ہوجائیں گے۔ (معجم اوسط ،۱/۵۴۲،حدیث:۱۹۹۸)

(3)فرمایا:جو کسی مسلمان کی غَلَطی کو مُعاف کرے گاقِیامت کے دن اللہ پاک اُس کی غَلَطی کو مُعاف فرمائے گا۔(ابن ماجه،کتاب التجارات،باب الاقالة،۳/۳۶،حديث:۲۱۹۹)

(4)فرمایا:ہر دور میں میرے بہترین اُمّتیوں کی تعداد پانچ سو(500)ہے اور اَبدال چالیس(40) ہیں ،  نہ پانچ سو(500) سے کوئی کم ہوتاہے اور نہ ہی چالیس(40) سے  ،جب چالیس(40) اَبدال میں سے کسی کا اِنتقال ہوتا ہے توربِّ کریم پانچ سو(500) میں سے ایک کو اُس فوت ہونے والے اَبدال کی جگہ پر مُقَرَّر فرما تااور یوں40کی کمی پوری فرمادیتا ہے،عَرْض کی گئی:ہمیں اُن کے اَعمال کے بارے میں اِرْشاد فرمائیے۔فرمایا: ظُلْم کرنے والے کو مُعاف کرتے،بُرائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے اور اللہ پاک نے جو کچھ اُنہیں عطا فرمایا ہے اُس سے لوگوں کی غم خواری کرتے ہیں۔(حلیۃ الاولیاء،۱/ ۳۹، حدیث :۱۵)

(5)ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوااور عَرْض کی:یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!ہم خادِم کو کتنی بارمُعاف کریں؟آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خاموش رہے۔اُس نے پھر وہی سُوال دُہرایا،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پھر خاموش رہے،جب تیسری بارسُوال کیا تو اِرْشاد فرمایا: