Book Name:Muaf Karny K Fazail

نمبر446 پر ہے:منقول ہے کہ حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بِن زُبَیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی ایک زمین تھی، جس میں آپ کےغلام کام کیا کرتے تھےاور آپ کی زمین سے مُتَّصِل(مُتْ۔تَ۔صِلْ۔ یعنی بالکل قریب)حضرت سَیِّدُنا امیرِمُعاوِیہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی زمین تھی جہاں اُن کے غلام کام کرتے تھے۔ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُنا امیرِمُعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ایک غلام،حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بِن زُبَیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی زمین میں زبردستی گُھس آیا تو آپ نے ایک خَط(Letter)حضرت سَیِّدُنا امیرِ مُعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی طرف لکھا،جس میں یہ تحریر کیا:”آپ کاغلام میری زمین میں گُھس آیا ہے،اُسےمنع کیجئے۔وَالسَّلَام۔“حضرت سَیِّدُنا امیرِمُعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے خط پڑھ کر ایک صَفْحہ لیا اور خط کا جواب یوں لکھا:”اے حواریِ رسول(رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وفادارساتھی)کے صاحبزادے!غلام نے جو کیا مجھے اِس کا اَفسوس ہے اور دُنیا کی میرے نزدیک کوئی قَدروقیمت نہیں۔ میں اپنی زمین آپ کو دیتا ہوں،لہٰذا آپ اُسے اپنی زمین میں شامل کرلیجئے اور اُس میں موجود غلام اور اَموال بھی آپ کے ہوئے۔وَالسَّلَام۔“یہ خط جب حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن زُبَیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے پاس پہنچا توآپ نے اِس کے جواب میں لکھا:”میں نے امیرُالمؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا خط پڑھا ہے،اللہ پاک اُن کی عُمْر لمبی کرے!،اُن جیسی شَخْصِیَّت جب تک قُرَیْش میں موجود ہے،قُرَیْش کی رائے بے کار نہیں ہوسکتی۔“یہ خط جب حضرت سَیِّدُنا امیرِ مُعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس پہنچا تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:”جو مُعاف کرتاہے، وہ سَرداری کرتاہے،جو بُردْ باری کرتا ہے، وہ عظیم ہوتا ہے اور جو دَرْگُزر کرتا ہے،لوگوں کے دِل اُس کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔“(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص۴۴۶ملتقطاًوملخصاً)

نہیں سَرکار! ذاتی دُشمنی میری کسی سے بھی                                                                                             مِری ہے نَفْس و شیطاں سے لڑائی یارسولَ اللہ

(وسائل بخشش مرمم،ص۳۵۰)