Book Name:Miraaj Ke Jannati Mushahadat

بیان ہو کس زبان سے مرتبہ صِدِّیقِ اکبر کا                    ہے یارِ غار، محبوبِ خُدا صِدِّیقِ اکبر کا

رُسُل اور انبیاء کے بعد جو افضل ہو عالَم سے                 یہ  عالَم  میں  ہے  کس  کا  مرتبہ،  صِدِّیقِ  اکبر کا([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حضرتِ بِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کے قدموں کی آہٹ

جنّت کی سیر کے دوران سردارِدو جہان، رحمتِِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کسی کے قدموں کی آہٹ سَماعت فرمائی، جس کے بارے میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بتایا گیا کہ یہ حضرتِ بِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ ہیں۔([2])

قربان جائیے! کیا شان ہے مُؤذِّنِ رسول، حضرتِ سیِّدُنا بِلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کی کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کے قدموں کی آہٹ جنّت میں سماعت فرما رہے ہیں۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کو یہ مقام کس عمل کے سبب حاصِل ہوا ،آئیےسنتے ہیں! چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابُوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ سے رِوَایَت ہے، فرماتے ہیں کہ (ایک دفعہ) سرکارِ عالی وقار، محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فجر کے وقت حضرتِ بِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ  سے فرمایا: اے بِلال! مجھے بتاؤ تم نے اِسْلام میں کون سا ایسا عمل کیا ہے جس پر ثواب کی امید سب سے زیادہ ہے، کیونکہ میں نے جنّت میں اپنے آگے تمہارے قدموں کی آہٹ سنی ہے۔ عرض کیا: میں نے اپنے نزدیک کوئی اُمّید اَفزَا کام نہیں کیا۔ہاں! میں نے دن رات کی جس گھڑی بھی وُضو یا غُسل کیا تو اس قدر نماز پڑھ لی، جواللہ پاک نے میرے


 

 



([1])...ذوقِ نعت، ص٥٧.

([2])...مشكاة المصابيح كتاب المناقب، باب مناقب عمر، ٢/٤١٨، الحديث:٦٠٣٧، ملتقطاً.