Book Name:Miraaj Ke Jannati Mushahadat

فرماتا ہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غُصّہ ایک غیر اختیاری شَے ہے، یہ نَفْس کے اُس جوش کو کہتے ہیں جو بدلہ لینے پر اُبھارتا ہے اور اس سے سینے میں اِنتِقام کی آگ بھڑک اُٹھتی ہے۔ ایسے میں جو شخص اپنے آپ کو قابُو میں رکھے اور عَفْو ودرگُزر سے کام لے، احادیث میں اُس کے لئے بہت سے فضائل وارِد ہیں، جن میں سے ایک فضیلت تو ابھی بیان ہوئی، آئیے! مزید دو فرامینِ مصطفٰے سَمَاعَتْ فرمایئے۔

جس نے غُصّے کو ضَبْط کر لیا حالانکہ وہ اُسے نافِذ کرنے پر قادِر تھا تواللہ پاک بروزِ قیامت اُس کو تمام مخلوق کے سامنے بُلائے گا اور اختیار دے گا کہ جس حُور کو چاہے لے لے۔([2])

میری اُمَّت کے بہترین لوگ وہ ہیں کہ جب انہیں غُصّہ آ جائے تو فوراً رُجُوع کر لیتے ہیں۔([3])

حُسْنِ اَخْلَاق اور نَرمی دو                          دُور ہو خُوئے اِشْتِعَال آقا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

موتیوں سے بنے ہوئے گنبد نُما خیمے

جنّت میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے موتیوں سے بنے ہوئے گُنبد نُما خَیمے(Tent) مُلاحظہ فرمائے جن کی مِٹّی مُشک تھی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے دَرْیَافت فرمایا: ”لِمَنْ ہٰذَا یَا جِبْرِیْل یعنی اے جبریل! یہ کس کے لئے ہیں؟“ عرض کیا: اے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! یہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمَّت کے اَئمّہ(امام کی جمع) اور


 

 



([1])...مسند الفردوس، باب الراء، ٢/٢٥٥، الحديث:٣١٨٨.

([2])...سنن ابى داود، كتاب الادب، باب من كظم غيظا، ص٧٥٢، الحديث:٤٧٧٧.

([3])...المعجم الاوسط للطبرانى، باب الميم، من اسمه محمد، ٤/٢٢٤، الحديث:٥٧٩٣.