Book Name:Miraaj Ke Jannati Mushahadat

مُقَدَّر میں کی تھی۔([1])

شرحِ حدیث

اس  حدیثِ پاک  کی شرح کرتے ہوئے حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ علّامہ مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَنِی فرماتے ہیں: حضرتِ بِلال (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ) کا حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے آگے جنّت میں جانا ایسا ہے جیسے نوکر چاکر بادشاہوں کے آگے” ہٹو بَچَو “کرتے ہوئے چلتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اے بِلال! تم نے ایسا کون سا کام کیا جس سے تم کو میری یہ خدمت  مُیَسَّر  ہوئی؟ خیال رہے کہ مِعراج کی رات نہ تو حضرتِ بِلال (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ)، حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے ساتھ جنّت میں گئے نہ آپ کو مِعراج ہوئی بلکہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اس رات وہ واقعہ مُلاحظہ فرمایا جو قیامت کے بعد ہو گا کہ تمام خَلْق سے پہلے حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جنّت میں داخِل ہوں گے،اس طرح کہ حضرتِ بِلال (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ) خادِمانہ حیثیت سے آگے آگے ہوں گے۔ اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے، ایک یہ  کہ اللہ تعالیٰ نے حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو لوگوں کے اَنجام پر خبردار کیا کہ کون جنّتی ہے اور کون دوزخی اور کون کس درجہ کا جنّتی، دوزخی ہے، یہ عُلُومِ خمسہ میں سے ہیں اور دوسرے یہ کہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے کان و آنکھ لاکھوں برس بعد ہونے والے واقعات کو سُن لیتے ہیں، دیکھ لیتے ہیں یہ واقعہ اس تاریخ سے کئی لاکھ سال بعد ہو گا، مگر قربان ان کانوں کے آج ہی سن رہے ہیں۔ تیسرے یہ کہ انسان جس حال میں زندگی گزارے گا اسی حال میں وہاں ہو گا،حضرتِ بِلال (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ) نے اپنی زندگی حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں گزاری وہاں بھی خادِم ہو کر ہی اُٹھے۔


 

 



([1])...صحيح المسلم،كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل بلال، ص٩٥٧، الحديث:٢٤٥٨.