Book Name:Miraaj Ke Jannati Mushahadat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

جنّت کے دروازے پر لکھی تحریر

حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ سے رِوَایَت ہے،فرماتے ہیں کہ رَسُولِ کَرِیْم، رَؤُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس رات مجھے مِعراج ہوئی ،میں نے جنّت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا دیکھا کہ صَدَقے کا ثواب دس (10)گُنا اور قرض کا اٹھارہ(18)گُنا ہے۔ میں نے جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے دَرْیَافْت کیا:  کیا سبب ہے کہ قرض کا دَرَجَہ صَدَقے سے بڑھ گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ  سائل کے پاس مال ہوتا ہے اور پھر بھی سُوال کرتا ہے جبکہ قرض لینے والاحَاجَت کی بِنا پر ہی قرض لیتا ہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہے  کہ  اگر کسی مسلمان کو قرض کی ضرورت ہو تو اللہ پاک کی رِضا اور دیگر اچھی اچھی نیّتوں سے  حَسْبِ اِسْتِطاعت قرض دے کر اس کی مدد کریں اور ڈھیروں اجروثواب حاصل کریں۔

بلند وبالا محلّات

مروی ہے کہ مِعراج کی رات  جنّت میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چند بلند وبالا محلّات مُلاحظہ فرمائے، جن کے بارے میں پوچھنے پر حضرتِ جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا کہ  یہ غصّہ پینے والوں اور لوگوں سے عَفو ودرگزر کرنے والوں کے لئے ہیں اوراللہ پاک احسان کرنے والوں کو پسند


 

 



([1])...سنن ابن ماجة، كتاب الصدقات، باب القرض، ص٣٨٩، الحديث:٢٤٣١.