Book Name:Fazail e Sadqat

دِیا گیا ہو۔ انسان جو چیز اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی رضا حاصِل کرنے کے لئے صَدَقہ کررہا ہو وہ کارآمد ہونے کے ساتھ ساتھ اچھی،بہترین اور مَرْغُوب و پسندیدہ بھی ہونی چاہئےجیساکہ قرآنِ پاک میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نےپارہ4،سُورَۂ آلِ عِمۡران کی آیت نمبر92میں اِرْشاد فرمايا:

لَنْ  تَنَالُوا  الْبِرَّ  حَتّٰى  تُنْفِقُوْا  مِمَّا  تُحِبُّوْنَ  ﱟ  وَ  مَا  تُنْفِقُوْا  مِنْ  شَیْءٍ  فَاِنَّ  اللّٰهَ  بِهٖ  عَلِیْمٌ(۹۲)

(پ۴،اٰلِ عِمران:۹۲)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خَرْچ کرو اور تم جو کچھ خَرْچ کرو اللہ  کو معلوم ہے۔

صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی  اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:حضرت ابنِ عُمَر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمايا کہ يہاں خَرْچ کرنا عام ہے،تمام صَدَقات کا یعنی واجِبہ ہوں يا نافِلہ سب اس میں داخل ہيں، (امام )حسن (بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  )کا قَول ہے کہ جو مال مُسلمانوں کو مَحْبُوب ہو اور اُسے رضائے الٰہی کے لئے خَرْچ کرے، وہ اس آيت ميں داخل ہے خواہ ايک کھجور ہی ہو۔

(حضرتِ سَیِّدُنا)عمر بن عبدُ العزیز (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ )شَکَرکی بوریاں خرید کرصَدَقہ کرتے تھے، اُن سے کہاگیا :اِس کی قیمت ہی کیوں نہیں صَدَقہ کردیتے ؟فرمایا: شَکَرمجھے مَحْبُوب ومَرْغُوب ہے ،یہ چاہتا ہوں کہ راہِ خدا میں پیاری چیز خَرْچ کروں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ خُوداللہ  عَزَّ  وَجَلَّ ہمیں  اپنا مَحْبُوب ترین مال خَرْچ کرنے کی ترغیب اِرْشاد فرمارہا ہے،لہٰذا  ہمیں چاہئے کہ کَنْجُوسی سے کام لینے کے بجائے،اچھی اچھی نیّتوں