Book Name:Fazail e Sadqat

پروانہ بھی مل گیا نیز اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ نے اُس صَدَقے کی برکت سے غُلام اور اُس کے آقا سمیت کئی لوگوں کی مَغْفرت بھی فرمادی۔واقعی جو اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں اِخْلاص کے ساتھ   صَدَقہ کرتا ہے،اللہ  عَزَّوَجَلَّ اُس کو دُگنا اجر عطا فرماتا ہے، بلکہ اُس سے بھی زیادہ عطا فرماتا ہے،لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ وقتاً فوقتاً اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں حسب ِتوفیق ضرور صَدَقہ کِیا کریں،اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں اس کی بے شُمار دینی و دُنیاوی برکتیں حاصِل ہوں گی۔اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں صَدَقہ و خَیْرات کرنے کی اَہمیّت و فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ خُود ہمارے پیارے پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ نے قرآنِ مجید،فُرقانِ حَمِیْد میں صَدَقہ و خَیْرات کرنے کا حکم اِرْشاد فرمایا اور مختلف مقامات پرصَدَقہ و خَیْرات کرنے والوں کی تعریف وتوصیف بھی  فرمائی جیساکہ سورۂ بقرہ کی اِبْتِدائی آیات میں صَدَقہ و خَيْرات کرنے والوں کو ہدايت کا مُژدہ سُنايا گیا، چُنانچہ فرمانِ خداوندی عَزَّ  وَجَلَّہے      :

هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲) الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳)(پ۱،البقرۃ:۳،۲)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان :ہدايت ہے ڈر والوں کو وہ جو بے دیکھے ايمان لائيں اور نماز قائم رکھيں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اُٹھائيں۔

صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانامُفتیسَیِّد محمد نعیمُ الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  آیتِ مُبارکہ کے اِس حِصّے :( وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ)کے تحت فرماتے ہیں: راہِ خدا میں خَرْچ کرنے سے يا زکوٰۃ مُراد ہے، جيسا کہ دُوسری جگہ فرمايا: ( یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ )يا مُطلق اِنفاق (یعنی راہِ خدا میں مطلقاً خَرْچ کرنا مُراد ہے)خواہ فرض و واجب ہو جيسے زکوٰۃ، نَذر،اپنا اور اپنے اہل کا نَفْقَہ وغيرہ خواہ مُسْتَحَب جيسے صَدَقاتِ نافِلہ اور اَمْوات کا اِيْصالِ ثواب۔ مسئلہ: گيارہويں، فاتحہ، تِیْجَه، چالیسواں بھی اس ميں