Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

جھگڑے کی تباہ کاریاں

(1)حضرت سَیِّدُنا امام اِبنِ حَجَر مَکِّی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جھگڑے اگرچہ حق بات پر ہوں پھر بھی اُن کی کثرت ناجائز کاموں میں مُبْتَلا کردیتی ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،۲/٦٧٤)(جھگڑوں کی) چھوٹی آفت یہ ہے کہ جھگڑالو شخص نماز میں ہوتا ہے لیکن اُس کا دل لڑائی جھگڑوں میں مشغول ہوتا ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،۲/٧٠٦ ملخصاً)

(2)حضرت سیِّدُناعمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جو اپنے دِین کو جھگڑوں کے لئے نشانہ بناتا ہےوہ اکثر بدلتا رہتاہے۔

(3)حضرت سیِّدُنا مسلم بن یَسار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جھگڑا کرنے سے بچو کیونکہ یہ عالِم کی جہالت کا وقت ہے اوراس وقت شیطان اس کی لغزش کے درپے ہوتا ہے۔

(4)حضرت سیِّدُناامام  مالک بن انس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جھگڑے کا دِین سے کچھ تعلق نہیں ہے ۔ آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا  کہ جھگڑا دلوں کو سخت کردیتا ہے اور کینہ پیدا کرتاہے۔

(5)حضرت سیِّدُنالقمان حکیم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے بیٹے کو فرمایا:علماء سے مت جھگڑنا ورنہ ان کے دلوں میں تمہارے لئے نفرت پیدا ہو جا ئے گی۔

(6)حضرت سیِّدُنابلال بن سعدرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب تم کسی شخص کوبحث کرنے والا،جھگڑا کرنے والااور اپنی رائے کو پسند کرنے والا دیکھو تو جان لو کہ وہ مکمل خسارے میں ہے۔

(7)حضرت سیِّدُناسُفْیان ثَور ی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: اگر میں اپنے بھائی سے انار کے متعلق جھگڑا کروں، وہ کہے کہ میٹھا ہے اور میں کہوں کہ کھٹا ہے تو وہ  ضرورمجھے بادشاہ کے پاس لے جائے گا۔آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ جس سے چاہو خالص دوستی اور تعلق رکھ لو پھر جھگڑے کے