Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat
امن کا گہوارہ کیسے بنے؟“اور”ساس بہو میں صُلْح کا راز‘‘کا ضرورمطالَعہ کیجئے،گھر امن کا گہوارہ بنانےمیں کافی مدد حاصل ہوگی۔ اِنْ شَآءَ اللہ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!لڑائی جھگڑےکے نُقصانات میں سے ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اِس کی نحوست انسان کو بہت سی نعمتوں سے محروم کروادیتی ہے۔مَثَلاً لڑائی جھگڑے کے دَوران کسی کا سَر پھٹتا ہے تو کسی کی آنکھ(Eye) پُھوٹتی ہے،کسی کا بازو ٹُوٹتا ہے تو کسی کے پاؤں میں چوٹ لگتی ہے،کسی کے مُہروں میں جھٹکا آجاتا ہے تو کسی کے دانٹ ٹُوٹ جاتے ہیں،کسی کا رِشتے دار یا دوست اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے تو کوئی خود ہی لُقمۂ اَجل بن کر موت کا شکار ہو جاتا ہے۔
یاد رہے!لڑائی جھگڑے کے جہاں بہت سے دنیاوی نُقصانات ہیں، وہیں دِینی اِعتبار سے بھی یہ کئی محرومیوں کا باعِث بنتے ہیں،مثلاً شبِ قدر وہ عظیمُ الشَّان رات ہے جس کی اَہَمِّیَّت مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے،اِس رات میں قُرآنِ کریم اُتارا گیا،یہ رات ہزار (1000)مہینوں سے افضل ہے،اِس رات کی فضیلت میں قرآنِ کریم کے پارہ 30 میں ایک سُورت بھی موجودہے مگراِس بابَرَکت رات کی تَعْیِیْن بھی دو مسلمانوں کی لڑائی کے سبب پوشیدہ رکھی گئی ہے چنانچہ
شبِ قدر کو پوشیدہ رکھنے کی وجہ
حضرتِ سَیِّدُنا عُبادہ بن صامِترَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُفرماتےہیں کہ نبیِّ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمیں شبِ قدر بتانےتشریف لائےتو دو مسلمان مرد لڑ پڑے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:میں تمہیں شبِ قدربتانےآیاتھامگر فُلاں فُلاں لڑپڑے توشبِ قدر کی تَعْیِیْن اُٹھالی گئی،ممکن