Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

لڑائی جھگڑوں کی مذمت پر4فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

(1)فرمایا:اللہ پاک کے ہاں سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے، جو بہت زیادہ جھگڑا لو ہو۔(بخاری، کتاب المظالم، باب قول اﷲ تعالی:وہو الد الخصامِ،۲/ ۱۹۳،حدیث:۲۴۵۷)

(2)فرمایا:جوشخص بےجاجھگڑتاہے،وہ ہمیشہ اللہپاک کی ناراضی میں ہوتاہے،یہاں تک کہ اُسے چھوڑدے۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا، کتاب الصَّمْت وآداب اللِّسان، باب ذم الخصومات،۷/۱۱۱، حدیث: ۱۵۳)

(3)فرمایا:کوئی قوم ہدایت پر رہنے کےبعد گمراہ نہیں ہوئی مگرجھگڑوں کے سبب۔(ترمذی ، کتاب التفسیر، باب ومن سورة الزخرف،۵/ ۱۷۰،حدیث :۳۲۶۴)

(4)فرمایا:بندہ اِیمان کی حقیقت  میں اُس وَقْت تک کَمال کو نہیں پہنچ سکتا، جب تک کہ وہ حق پر ہونے کے باوُجود جھگڑا نہ چھوڑدے ۔( موسوعة ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت ،۷/ ۱۰۱، حدیث : ۱۳۹)

کوئی دُھتکارے یا جھاڑے بلکہ مارے صَبْر کر                                   مَت جھگڑ ،مت بَڑبَڑا ، پا اَجر ربّ سے صَبْر کر

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۸۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان  کردہ احادیثِ مبارَکہ سے معلوم ہوا کہ  جھگڑالو شخص کو اللہ پاک پسندنہیں فرماتا،جھگڑا کرنےوالااللہ پاک کی ناراضی مول لیتاہے،جھگڑا کرنا گمراہی کے گہرے گڑھے میں دھکیل دیتا ہے اور حق پر ہونے کے باوُجودجھگڑا کرنے والا اُس وَقْت تک اِیمان کی حقیقت میں کامِل نہیں ہوسکتا جب تک کہ جھگڑا نہ چھوڑدے۔لڑائی جھگڑا کرنا اس قدر بُرا ہے کہ ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین نے بھی اِس کی تباہ کاریوں کو بیان فرمایا ہے۔آئیے!عبرت کے لئے 9 اقوالِ بزرگانِ دِین سنئے اور عبرت حاصل کیجئے: