Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے:جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

سُنَّتیں عام کریں دِین کا ہم کام کریں        نیک ہوجائیں مُسَلمان مدینے والے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صلح کرنے  کے مدنی پھول

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مسلمانوں کے درمیان صُلْح کروانا سُنّتِ اِلہٰیہ ہے۔(فیصلہ کرنے کے مدنی پھول،ص۳۱ملخصاً)حدیثِ پاک میں ہے:مخلوق میں صُلْح کرواؤ کیونکہ اللہ کریم بھی بروزِ قیامت مسلمانوں میں صُلْح کروائے گا۔(مستدرک، ۵/۷۹۵, حدیث:۸۷۵۸)مسلمانوں کے درمیان پیار ومحبت پیدا کرنا اور صُلْح کروانا پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی(بھی)سُنّت ہے۔(صراط الجنان،۲/۱۹) چنانچہ نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اَوس و خَزْرَج دو قبیلوں کے درمیان صُلْح کروائی۔(در منثور، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۱۰۰، ۲/۲۷۹ماخوذاً)جھوٹ بول کر دو مَردوں یا مَرد اور عورت کے درمیان صُلْح کروانا جائز ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،۲/۷۱۳)چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے:جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں میں:(1)مَردکااپنی عورت کوراضی کرنےکےلیے(جھوٹی)بات کرنا، (2) لڑائی میں جھوٹ بولنااور(3)لوگوں کے درمیان صُلْح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔(ترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء في إصلاح ذات البین،حدیث: ۱۹۴۵،۳ / ۳۷۷)تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی اِس میں گناہ نہیں:(1)جب ظالِم ظلم کرناچاہتاہواُس کےظلم سےبچنےکےلیےبھی جائزہے۔(2) دومسلمانوں میں اِختلاف ہےاوریہ اُن دونوں میں صُلْح کراناچاہتاہےمثلاًایک کےسامنےیہ کہہ دے


 

 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،۱/۵۵،حدیث:۱۷۵