Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

سے بچانا چاہتا ہوں۔اُس نے کہا:میں تم سے کچھ بھی نہیں مانگتا،(پھر جس چیز کے بارے میں اِس کا اُن سے جھگڑا چل رہا تھا اُسے اُن کی طرف بڑھاتے ہوئے کہنے لگا)یہ تمہاری ہے۔(احیاء العلوم،۳/۳۶۲،ملخصاً)

نہیں سرکار! ذاتی دشمنی میری کسی سے بھی                                                               مِری ہے نفس و شیطاں سے لڑائی یارسولَ اللہ

(وسائل بخشش مرمم،ص۳۵۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً ہر عقلمند شخص اِس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ لڑائی جھگڑا کرنےمیں کوئی بھلائی نہیں بلکہ نقصان ہی نقصان ہے،لڑائی جھگڑوں کا  نقصان صِرْف لڑنے والوں کی ذات تک ہی مَحدود نہیں رہتا بلکہ اِس کی تباہ کاریوں کا ایسوں  سےوابستہ اَفراد پر بھی بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔ فی زمانہ میاں بیوی کا جھگڑا اِس کی ایک واضِح مثال  ہے،چنانچہ

میاں بیوی کے جھگڑوں سے ہونے والے نقصانات

کہیں شوہر کوبیوی سے شکایت ہے تو کہیں بیوی شوہر سے بیزار ہے۔روز روز کی لڑائی کے سبب نہ صِرْف خود اِن کی اپنی زِندگی تکلیف دہ ہوجاتی ہے بلکہ اِس کے بُرے اَثرات اِن کی اَولاد پربھی پڑنے لگتے ہیں،اَولاد کے دل میں نہ باپ کا اَدب رہتا ہے نہ ماں کی عزّت۔ اِس نا اِتِّفاقی کاایک بڑا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ مرد و عورت ایک دوسرے کےحُقوق کی رِعایت نہیں کرپاتےاورچھوٹی چھوٹی غَلَطیوں(Mistakes) کواپنی نفسانی ضِد کامسئلہ بنالیتےہیں۔مَردچاہتاہےکہ عَورت نوکرانی کی طرح رہے اور عَورت چاہتی ہے کہ مَرد میرا غُلام بن کر رہے،میرے اِشاروں پر چلے وغیرہ ۔ذرا سوچئے کہ جب میاں بیوی کے درمیان ایسے بُرے خیالات پیداہوں گے تو  پھر زندگی کیسے گزر پائے گی؟۔

میاں بیوی کی لڑائی کے سبب اُن کے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ جاتا ہے،اُن کی ذہنی صلاحتیوں کو