Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

زمین پرناجائز قبضہ کرنے کی کوشش کرنے والی اندھی ہوگئی

       اَرْوٰی نامی ایک عورت نے حضرت سیِّدُنا سعید بن زیدرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے گھر کے بعض حصّے کے بارے میں جھگڑا کیا۔آپ نےاِرْشادفرمایا:یہ زمین اُسی کودےدو،میں نےنبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کویہ فرماتے سُناہے:مَنْ اَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْاَرْضِ بِغَیْرِ حَقِّہِ طُوِّقَہُ فِیْ سَبْعِ اَرَضِیْنَ  یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یعنی جس شخص نے ایک بالِشْت زمین بھی ناحق لی قِیامت کے دن اُس کےگلے میں سات(7) زمینوں کاطوق ڈالاجائےگا۔اِس کےبعدآپ نےدعافرمائی:اےاللہپاک! اگر وہ جھوٹی ہے تو اُسے اندھا کردے اور اُس کی قبر اُسی کے گھر میں بنادے۔راوی کہتے ہیں :میں نے دیکھاکہ وہ عورت اندھی ہوچکی تھی،دیواروں کو ٹٹولتی پھرتی تھی اور کہتی تھی:مجھےسعید بن زید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بددُعا لگ گئی ہے،آخر کارایک دن گھر میں چلتے ہوئے وہ کنویں میں گر کر مرگئی اور وہی کنواں اُس کی قَبْر بن گیا۔(مسلم،کتاب المساقاۃ،باب تحریم الظلم، ص۶۶۹،حدیث:۴۱۳۲)

دنیا  میں  ہر آفت سے بچانا  مَولیٰ                                                          عُقبٰے میں نہ کچھ رَنج دکھانا مَولیٰ

بیٹھوں جو دَرِ پاکِ پَیَمْبَر کے حُضور                                                                  اِیمان پر اُس وَقْت اُٹھانا مَولیٰ

(حدائق بخشش،ص۴۴۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ظلم

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!لڑائی جھگڑوں کا ایک سبب ظلم بھی ہے،جیسا کہ تفسیر صِرَاطُ الْجِنَان میں ہے:ظلم ایک ایسا بدترین فعل ہے جس سے انسان اپنے بنیادی حق سے محروم ہو کر اَذِیَّت اور کَرب کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتا ہے اوریہ وہ عمل ہے جس سے جھگڑے اور فسادات جنم لیتے ، لوگ بغاوت