Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

الغصب ، باب من کانت لہ مظلمۃ عند الرجل... الخ، ۲/۱۲۸،حدیث: ۲۴۴۹، مشکاۃ المصابیح، کتاب الآدب، باب الظّلم، الفصل الاول، ۲/۲۳۵، حدیث: ۵۱۲۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ معاشرتی امن کو قائم کرنے اور اس کی راہ میں  حائل ایک بڑی رکاوٹ”ظلم“کو ختم کرنے میں اسلام کا کردار سب سے زیادہ ہے اور اس کی کوششیں دوسروں  کے مقابلے میں  کہیں  زیادہ کارگَر ہیں  کیونکہ جب لوگ ظالم کو ظلم کرنے سے روک دیں  گے تو وہ ظلم نہ کر سکے گا اور ظالم جب اتنی ہَولْناک وعیدیں  سنے گا تواس کے دل میں  خوف پیدا ہو گا اور یہی خوف ظلم سے باز آنے میں  اس کی مدد کرے گا، یوں  معاشرے سے ظلم کا جڑ سے خاتمہ ہو گا اور معاشرہ امن و سکون کا پُرلُطف باغ بن جائے گا۔اللہ پاک ہمیں  دینِ اسلام کے احکامات اور تعلیمات کو صحیح طریقے سے سمجھنے اوران پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔(تفسیرصراط الجنان،۹/۴۱۷ ،۴۱۸ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!جھگڑا کرنا اگربِلا وجہ ہو تو یقیناً اِنتہائی بُرا ہے لیکن اگر اِس کا کوئی صحیح اور جائز مقصد ہو،جس کی شریعت اجازت بھی دیتی ہو،مثلاً اگر  کھلم کھلا شرابیں پیتا یا بیچتایا بدکاری کرتا ہے،مسلمانوں پر ظلم ڈھاتا ہے،بُرائی کے اڈّے چلاتا ہے تو ان کے خلاف آواز بلند کرنا ہرگز جھگڑے میں شمار نہیں ہوگا بلکہ یہ تو فتنے کا دروازہ بند کرنا ہے۔یوں ہی جب ہم کسی گاڑی میں سوار ہوتے ہیں تو بعض اوقات وہاں مَعَاذَاللہ کفریہ اور فحش گانوں کا سلسلہ ہوتا ہے،جس کے باعث گاڑی میں بیٹھے کئی عاشقانِ رسول بالخصوص اسلامی بہنیں شدید اَذِیَّت و آزمائش میں مبتلا ہوجاتے ہیں،لہٰذا اگر گاڑی میں سُوار مسلمان ڈرائیور سے گانے باجے بند کرنے کا کہیں گے تو یہ بھی جھگڑے میں شمار نہیں ہوگا۔اسی طرح بعض نادان محافل ودِیگر تقریبات میں اِیکو ساؤنڈ سسٹم کی آواز بہت تیزکردیتے ہیں، جس کی وجہ سے محلے والوں بالخصوص مریضوں،صبح سویرے ڈیوٹی پر جانے والوں اور دودھ پیتے مدنی