Book Name:Jhagray Ke Nuqsanaat

پر نظر دوڑائیں تو ہمارا ضمیر اِس بات کی گواہی دے گا کہ آج شیطان اپنے اِس وار میں کامیاب ہوتا دِکھائی دیتا ہے،مثلاً کہیں ذات پات پر جھگڑا ہورہا ہے توکہیں تَعَصُّب کی بنا پر لاٹھیاں چل رہی ہیں،کہیں اِدارے والوں سےگالَم گلوچ کا سلسلہ ہے تو کہیں اَساتِذہ وطَلَبہ میں ٹھنی ہوئی ہے ،کہیں میاں بیوی کےدرمیان جھگڑا زور پکڑتا جارہا ہے توکہیں ساس بہو میں تَلْخ  کلامی جاری ہے،کہیں دکاندار و کاروباری حصّے دار آپس میں دست وگریباں ہیں توکہیں مالک مکان وکرائےداروں میں ہاتھاپائی ہورہی ہے،کہیں کنڈیکٹراور سُواریوں میں لڑائی جھگڑا ہورہاہےتو کہیں ٹھیہ لگانے والوں میں تَلَخ  کلامی ہورہی ہے،کہیں ڈاکٹر و مریض ایک دُوسرے سے بے صبری کا مظاہرہ کررہے ہیں توکہیں ٹھیکیدار وملازمین آپس میں گتھم گُتھاہیں،کہیں پڑوسی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں تو کہیں رشتے  داروں میں خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے،کہیں امام  و مقتدیوں میں دُوریاں بڑھتی جارہی ہیں تو کہیں مسجد کمیٹی اور نمازی حضرات آپس میں دو  دو ہاتھ کرنے میں مصروف ہیں،کہیں برسوں کے دوستوں (Friends) میں اَن بَن چل رہی ہے تو کہیں پورا گھر ہی میدانِ جنگ بنا ہوا ہے۔ اگر ہم نے قُرآنی اَحکام کو نظر انداز نہ کیا ہوتا،اگر ہم رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَرامین  پرعمل پیرا ہوتے،اگرہم نےاپنےبُزرگانِ دِینرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اَجْمَعِیْنکے اِرشادات سے نصیحت  کے مَدَنی پھول چُنے ہوتے،اگر ہم عُلَمائے حق کے دامنِ کرم سے وابستہ رہتے،اگر ہم نے لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوں کو پیشِ نظر رکھا ہوتا تو آج ہمارا معاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔

درسِ قرآں اگر ہم نے نہ بُھلایا ہوتا                 یہ زمانہ نہ زمانے نے دِکھایا ہوتا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھےاسلامی بھائیو!آئیے!لڑائی جھگڑوں کی تباہ کاریوںپر مُشْتَمِل چار(4)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور عبرت کے مَدَنی پھول چنئے: