Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

۲۷۱،حدیث:۳۵۹۵)

(4) ارشادفرمایا: جوخاموش رہااس نے نَجات پائی۔ (ترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ ، رقم :۲۵۰۹،۴/۲۲۵ )

 (5) ارشادفرمایا: بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت نہیں پاسکتا جب تک اپنی زَبان کو روکے نہ رکھے۔ (المعجم الاوسط ،حدیث:۶۵۶۳،۵/۵۵)

(6) ارشادفرمایا:خُوشخبری ہے اس شخص کیلئے جواپنا زائد کلام بچا کر رکھے اور زائد مال خرچ کر دے ۔(المعجم الکبیر ، مسند رکب المصری،  رقم: ۴۶۱۶،۵/۷۲ )

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نے  سُنا کہ خاموشی  کے کس قدر فضائل ہیں خاموشی اختیار کرنا  عُمدہ  عمل ہے۔ خاموشی اختیار کرنا بہترین عبادت ہے ۔خاموشی اختیار کرنا سلامتی کی دلیل (Proof) ہے۔ خاموشی اختیار کرنا باعثِ نجات ہے ۔خاموشی اختیار کرنا ایمان کی حقیقت کو پانے کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا  ان احادیثِ مُبارَکہ میں بیان کردہ  فضائل  کو پانے کیلئے خود بھی  زبان کی حفاظت کیجئے اور اپنے گھر والوں کو بھی زبان کا قفلِ مدینہ لگانے کا ذہن دیجئے کیونکہ بسا اوقات غیرضَروری باتیں کرتے کرتے”  گناہوں بھری“باتوں میں جاپڑنے کا قَوی اِمْکان رہتا ہے لہٰذا خاموشی ہی میں بھلائی ہے۔

یارب نہ ضَرورت کے سوا کچھ کبھی بولوں!             اللہ  زَباں  کا  ہو  عطا  قفلِ  مدینہ

بک بک کی یہ عادت نہ سرِ حشر پھنسا دے              اللہ زَباں  کا  ہو  عطا  قفلِ  مدینہ

(وسائل بخشش مرمم ،۹۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد