Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

حکیمُ الامت حضرت مُفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: خاموشی سے مُرادہے دُنیاوی کلام سے خاموشی ، ورنہ حضورِ اقدس (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کی زبان شریف اللہ(پاک)کے ذکرمیں تررہتی تھی،لوگوں سے بلاضرورت کلام نہیں فرماتے تھے،یہ ذکرہے جائزکلام کا،ناجائزکلام توعُمْر بھر زبان شریف پرآیاہی نہیں۔حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )سراپا حق ہیں،  پھر آپ تک باطل کی رسائی کیسے ہو۔(مرآۃ المناجیح،۸/۸۱)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نہ صرف خود زبان کی حفاظت فرماتے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاپنی اُمَّت کو بھی خاموشی اختیار کرنے کی بہت زیادہ ترغیب دلائی بلکہ تاکید فرمائی ہے ،آئیے! خاموشی کے فضائل پر مشتمل 6فرامینِ مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سنئے۔چنانچہ،

(1)ارشادفرمایا:کیا میں تمہیں سب سے عمدہ اور سب سے آسان عمل کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابیِ رسول  نے عرض کی: میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیوں نہیں،ضرورارشاد فرمائیے۔ارشاد فرمایا:وہ حُسنِ اخلاق اور طویل خاموشی ہے ان دونوں کو لازِمی اختیار کرلوکیونکہ تم اللہ کریم  کی بارگاہ میں ان جیساکوئی اورعمل نہیں لے جاسکتے۔“(موسوعۃ ابن ابی الدنیا،کتاب الصمت واٰداب اللسان،۷/ ۳۴۶، حدیث:۶۵۰)

(2) ارشاد فرمایا:خاموشی سب سے بلند عبادت ہے۔ (تاریخ اصبھان لابی نعیم،۲/ ۳۴،رقم:۹۹۹،عبداللّٰہ بن محمدبن موسی البازیار)

(3) ارشاد فرمایا:جو سلامت رہنا چاہتا ہے اُس پر خاموشی لازم ہے۔( مسندابی یعلٰی،مسندانس بن مالک،۳/