Book Name:Hajj Kay Fazail

سے مَحَبَّت کرتے اور ایک دوسرے کے حُقُوق کا خیال رکھتے ہوں۔اس ماحول سے تعلُّق رکھنے والے افراد اعلیٰ سیرت وکِردار کے مالک ہوں کہ اگر کوئی ان کی صُحْبَت اختیار کرے تووہ بھی اُنہی کے رنگ میں رنگ جائے۔ حدیث شریف میں ہمیں اچھے دوست کی پہچان یہ بتائی گئی ہےکہ اچھا ہمنشین وہ ہے کہ اس کے دیکھنے سے تمہیں خدا یاد آئے، اس کی گفتگو(Conversation) سے تمہارے عمل میں زیادتی ہو اور اس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔(جامع صغیر،حرف الخاء، ص۲۴۷،حدیث:۴۰۶۳)

لہٰذا بالخصوص حاجیوں اوربالعموم ہم سبھی کوچاہئے کہ ہم اپنی دُنیا وآخرت بہتر بنانے کیلئے دُنیا کے ضَروری  کاموں سے فَراغت کے بعدخَلْوَت یعنی تنہائی اختیارکریں یا صِرْف ایسے سنجیدہ اور سنّتوں کے پابند اسلامی بھائیوں کی صُحبت میں بیٹھیں کہ جن کی باتیں خوفِ خدا و عشقِ مصطَفٰےمیں اضافے کا باعِث بنیں ،جووقتاً فوقتاً ظاہری بُرائیوں اور باطِنی بیماریوں کی نشاندہی اوران کا علاج تجویز فرماتے  رہیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ایسے نیک بندوں کی خدمت میں حاضِری کی سعادت بسااوقات باعِثِ مغفِرت ہوجاتی ہے،چُنانچِہ حضرت سیِّدُنایزید بن ہارونرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا محمدبن یزید واسِطی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کوخواب میں دیکھ کر پُوچھا:اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ فرمایا؟ آپ نے ارشاد فرمایا:مجھے بخش دیا گیا۔ میں نےکہا:کس سبب سے؟ فرمایا: ایک مرتبہ جُمُعہ کے دن بعد نمازِ عصر حضرت سیِّدُنا ابُو عَمْرْو بَصری  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ہمارے پاس تشریف فرما ہوئے ،انہوں نے دُعا کی توہم نے اٰمین کہی،پس جب ہم تم سے جدا ہوئے تو ہماری مغفرت کردی گئی۔(شَرْحُ الصُّدُور ص۲۸۲)

مجھے بے حساب بخش دے میرے مولیٰ

تجھے  واسِطہ  نیک  بندوں  کا  یا ربّ