Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

ہیں، آئیے! اِن میں سے چند مَدَنی اِنعامات کے بارےمیں سُنتے ہیں،چنانچہ

مَدَنی اِنعام نمبر 1میں ہے :”کیا آج آپ نے کچھ نہ کچھ جائز کاموں سے پہلے اچھی اچھی نیّتیں کیں؟نیز کم از کم دو کو اس کی تَرْغِیْب دِلائی؟“

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بِلاشُبہ اچھی نیت کرنا ایک ایسا عمل ہے جو محنت کے اعتبار سے بے حد ہلکا،لیکن اجروثواب کے لحاظ سے بے حد عظیم ہے۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہر نیک عمل سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرلیں، حتّٰی کہ کھانے ،پینے سونے، لباس پہننے اور نکاح کرنے میں بھی اچھی نیت شاملِ حال ہو ۔ مثلاًکھانے پینے سے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی اطاعت پر قوت حاصل کرنے کی نیت ہو ۔ لباس پہنتے وقت یہ نیت ہو کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے مجھے اپنی پوشیدہ چیز یں چھپانے کا حکم دیا ہے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کی نعمت کے اظہار کی نیت ہو۔سونے سے یہ مقصود ہوکہ جو عبادات اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے فرض کی ہیں،ان کو ادا کرنے میں مدد حاصل ہو۔ نکاح کرنے میں پاکدامنی حاصل کرنے اور حرام سے بچنے کی نیت ہو۔ آئیے!بزرگانِ دِین کی زبانی نِیَّت کی اہمیت و فضیلت پر مشتمل  چند نصیحت آموز اقوال سنتے ہیں:

بزرگانِ دِین سے منقول ہے:اکثرچھوٹے اَعمال کونِیَّت بڑاکردیتی ہے اوربہت سے بڑے بڑے اعمال نِیَّت کی وجہ سے چھوٹے ہوجاتے ہیں۔(قوت القلوب،الفصل الثامن والثلاثونالخ،۲/۲۶۸) حضرت سَیِّدُناامام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: اعمال کاسُتُون نِیَّتیں ہیں،عمل نِیَّت کامحتاج ہے تاکہ اس کی وجہ سے بہترہوجائے جبکہ  نِیَّت بذاتِ خُود خیر(بھلائی)ہے ،اگرچہ کسی رُکاوٹ کی وجہ سے عمل دشوار ہوجائے۔(احیاء العلوم،۵/۲۲۳)حضرت سَیِّدُناسُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:پہلے کے لوگ عمل کے لئے اس طرح نِیَّت سیکھتے تھے جس طرح عمل سیکھتے تھے۔ بعض عُلمائے کرام نے فرمایا:عمل سے پہلے اس کی نِیَّت سیکھواورجب تک تم نیکی کی نِیَّت پررہوگے، بھلائی پررہو گے۔ (قوت القلوب ،۲/۲۶۸)