Book Name:Kasrat e Tilawat Karnay Walon kay Waqiyat

تلاوت ِقرآن اور  فاروقِ اعظم کی  گِریہ وزاری

حضرت سیِّدُنا حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ ایک بار اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےان آیات کی تلاوت کی:  ( اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ(۷)مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍۙ(۸)) ۲۷، الطور:۷تا۸) (تَرْجَمَۂ کنز الایمان:’’بیشک تیرے رَبّ کا عذاب ضرور ہونا ہےاسے کوئی ٹالنے والا نہیں۔‘‘)آپ پر خوفِ خدا کے غلبے کے سبب ایسی رِقَّت طاری ہوئی کہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سانس ہی اُکھڑ گئی اوریہ کیفیت کم وبیش بیس(20) روز تک طاری رہی۔(فىضان فاروق اعظم ،ج۱ ص,۱۵۱) 

تیرے ڈَر سے  سدا تھرتھراؤں خوف سے تیرے آنسو بہاؤں

کیف ایسا دے،ایسی ادا کی میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص128)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 روح پرواز کر گئی

حضرت زُرارہ بن ابی اَوْفی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نہایت ہی عابد وزاہد اور خوفِ الٰہی میں ڈُوبے ہوئے عالم باعمل تھے۔ تلاوتِ قرآن کے وقت وعید وعذاب کی آیات پڑھ کر لرزہ براندام بلکہ کبھی کبھی خوفِ خدا سے بے ہوش ہوجاتے تھے۔ایک دن فجر کی نماز میں جیسے ہی آپ نے یہ آیات تلاوت کیں: ( فَاِذَا نُقِرَ فِی النَّاقُوْرِۙ(۸)فَذٰلِكَ یَوْمَىٕذٍ یَّوْمٌ عَسِیْرٌۙ(۹)) ۲۹،المدثر: 8،9) (تَرْجَمَۂ کنز الایمان : پھر جب صُور پُھونکا جائے گا تو وہ دن کرّا (یعنی سخت) دن ہے ۔)   توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پر نماز کی حالت میں ہی خوف ِ الٰہی کا اس قدر غلبہ ہوا کہ لرزتے کانپتے ہوئے زمین پر گِر پڑے اور آپ کی رُوح پرواز کر گئی ۔ (اولیائے رجال الحدیث ص۱۲۳ )