Book Name:Kasrat e Tilawat Karnay Walon kay Waqiyat

اور تىسرى شب مىں قرآنِ پاک ختم فرماتے، نیزرَمَضانُ المُبارک کى اوّل شب مىں لوگ آپ کے پاس جمع ہوجاتے تو آپ انہىں تراوىح مىں قرآنِ کریم  سُناتے ۔( ارشاد السارى ج ۱، ص ۵۳،تاریخ بغداد،ج۲ ص ۱۲)

قرآنِ کرىم سے آپ کی مَحَبَّت کا اندازہ اس واقعے سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کے کاتب محمد بن ابى حاتمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہبىان کرتے ہىں کہ اىک مرتبہ آپ کوآپ کے بعض تلامذہ (شاگردوں)نے دعوت دى تو آپ تشرىف لے گئے، جب نمازِ ظُہر کا وَقْت ہوا تو آپ نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھى ، پھر نوافِل شُروع فرمادىئے، بہت طوىل قىام کىا، جب فارغ ہوئے تو قمىص کااىک کنارہ بلند کرتے ہوئے اپنے بعض ساتھىوں کو فرماىا، دىکھو میری قمىص کے اندر کىا چىز ہے؟ اُنہوں نے دىکھا تواىک(مُوذی جانور) تھا جس نے سولہ (16)سترہ(17) مقامات پر ڈنک مارا تھا، جس سے  آپ کا جسم سُوج چکا تھا اور ڈنک کے آثار بالکل نماىاں تھے، لوگوں نے کہا،حضور! جب اس مُوذِی جانورنے پہلا ڈنک ماراتھا تو آپ اسى وَقْت نماز سے باہر کىوں نہ ہوئے؟ فرماىامیں نے اىک سُورت  شُروع کررکھى تھى ، دل نےچاہا کہ وہ پُورى ہوجائے (تو پھر سلام پھیروں گا)۔ (تارىخ بغداد ج ۲، ص ۱۳)

اِلٰہی خوب دیدے شوق قرآں کی تلاوت کا

شَرَف دے گنبدِ خضریٰ کے سائے میں شہادت کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ  ہمارے بُزرگانِ دِینرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہم تلاوتِ قرآنِ کریم سے کس قدر مَحَبَّت کیا کرتے تھےکہ اگر دورانِ  تِلاوت انہیں کوئی تکلیف بھی پہنچتی توتلاوتِ قرآن کوموقوف کرنا گوارا نہ فرماتے بلکہ  اس بات کو پسند کرتے تھے کہ ان کا زیادہ سے زیادہ وقت تلاوتِ قرآن میں صَرف ہوتارہے،یقیناًتلاوتِ قرآن کی بے شُمار رحمتیں اوربرکتیں ہیں جیساکہ  فرمانِ مصطفےٰ