Book Name:Kasrat e Tilawat Karnay Walon kay Waqiyat

تلاوت میں دل کیوں نہیں لگتا؟

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم  بھی فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ کثرت سے نفل عبادات اورتلاوت ِقرآنِ کریم کرتے ہوئے   زندگی بسر کرتے مگر افسوس !آج کل  مسلمانوں کی اکثریت تلاوتِ قرآنِ کریم سے دُور نظرآتی  ہے ایک وہ وقت تھا کہ جب ہر گھر سے صبح سویرے نمازِ فجر کے بعد تلاوتِ قرآنِ کریم کی آواز آیا کرتی تھی بالخصوص گھر کے بڑے بوڑھے افراد تو لازمی کچھ نہ کچھ تلاوتِ قرآن کیا کرتے تھے، جس سے بچوں کو بھی رغبت ملا کرتی تھی مگر اب بدقسمتی سے نہ نمازوں کا شوق باقی رہا اور نہ ہی تلاوتِ قرآن کا ذوق،بلکہ اب تو حالت یہ ہے کہ گھر کے بڑے افراد صبح وقتِ فجر گزر جانے کے بعد اور بعض تو دن چڑھے اٹھتے ہیں اور کوئی اچھا کام کرنے کے بجائے سب سے پہلے اخبار پڑھتے ہیں یا پھر نیوز چینل  لگا لیتے ہیں ،اگر نہیں دیکھتے تو قرآنِ کریم کھول کر نہیں دیکھتے ،بڑوں کی دیکھا دیکھی ہماری نئی نسل بھی ان نیک کاموں سے دُور ہوتی چلی جارہی ہے،یہی وجہ ہے کہ آج کل نوجوانوں کی اکثریت ،موبائل  فون اورسوشل میڈیا(Social Media)کے ذریعے نہ صرف رات گئے تک میسجز(Messages)اور دیگر فضولیات میں  وقت برباد کرتی رہتی ہے بلکہ صبح دیر سے آنکھ کھلنے پر بھی نمازِ فجر قضا ہوجانے اور تلاوتِ قرآنِ کریم سے محروم رہ جانے کا افسوس کرنے کے بجائے سب سے پہلے موبائل ہی کو دیکھتی ہے کہ کوئی میسج (Message)تو نہیں آیا ہوا،حالانکہ قرآنِ کریم تو رحمتوں اور برکتوں سے بھر پور وہ پیارا کلام ہے جو نہ صرف ہماری رہنمائی اور ہدایت کے لئے تشریف لایا ہے   بلکہ اس کا دیکھنا،اس کو باوضو چُھونا اور اس کی تلاوت کرنا باعثِ اجر و ثواب بھی ہے،افسوس ہمارا حال تو یہ ہے کہ جس محفل میں قرآن پر مبنی گفتگو ہورہی ہو تو ہم اُ کتانے لگتے ہیں اورجماہی پر جماہی آنے لگتی ہے یعنی سُستی چھانے لگتی ہے، کیا ہم نے کبھی اس کی وجہ پر غور کیا؟؟ اس کی وجہ یہ ہےکہ