Book Name:Kasrat e Tilawat Karnay Walon kay Waqiyat

روزے رکھے کہ جو ایک نیکی لائے گا اُسے دس ملیں گی۔(سنن ابن ماجہ ج۲، ص۳۳۳، حدیث۱۷۱۵)

     خلیلِ ملت حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادِری برکاتی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہ روزے عید کے بعد لگاتار رکھے جائیں تب بھی مُضایَقہ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ متفرق(یعنی ناغہ کرکے) رکھے جائیں یعنی ہر ہفتہ میں دو (2) روزے اور عید ُالفطر کے دوسرے روز ایک روزہ رکھ لے اور پورے ماہ میں رکھےتواوربھی مناسب معلوم ہوتاہے۔(سنی بہشتی زیور ص۳۴۷) اَلْغَرَض عیدُ الفِطْرکا دن چھوڑ کر سارے مہینے میں جب چاہیں شش عید کے روزے رکھ سکتے ہیں ۔

نفل روزوں کى مَدَنى تحرىک:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!نِیَّت کرلیجئے کہ ہم بھی شَوالُ  المُکَرَّمکےاس مہینے میں اپنی سہولت کے مطابق یہ چھ(6) روزے  رکھنے کی کوشش کریں گے  اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ۔ جواسلامی بھائی نفل  روزے رکھتے ہیں تنظیمی طور پران  عاشقانِ روزہ کی  درجہ بندی ہے۔(1)ممتاز:وہ اسلامی بھائی جو صوم ِ داؤدى ىعنى اىک دن چھوڑ کر اىک دن روزہ رکھے ىا مہىنے مىں کم ا ز کم 15روزے اپنى سہولت کے مطابق رکھے ىا پانچ(5)ممنوعہ اىام کے علاوہ سارا سال روزے رکھے۔(عىدالفطر اور ۱۳،۱۲،۱۱،۱۰ذوالحجة الحرام کو روزہ رکھنا مکروہِ تحرىمى ہے۔)(دُرِ مختار و ردالمحتار ج ۳، ص ۳۹۱)(2)بہتر:جو ہر پىر شرىف اور جمعرات کا روزہ رکھے (پىر اور جمعرات کا روزہ سُنّت ہے، البتہ جو اپنى سَہولت کےمطابق مَدنى ماہ مىں سات روزے رکھ لے وہ بھى تنظىماً’’بہتر‘‘مىں شمار ہوگا۔)(3)مناسب:جو ہر پىر شرىف کو ىا مجبورى ہو تو ہفتہ وار چھٹى والے دن روزہ رکھے(ىُوں مہىنے مىں چار پانچ روزے ہوں گے۔)

مزید تفصیلات جاننے کے لیے فیضانِ سنت  جلد اوّل باب فیضانِ رمضان صفحہ 1419 کا مطالعہ کیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد