Book Name:Kasrat e Tilawat Karnay Walon kay Waqiyat

باطنی آداب کا لحاظ کرتے ہوئے تلاوت کریں گےتو اِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ  دُنیا وآخرت میں اس کی  ڈھیروں  بھلائیاں نصیب ہوں گی۔آیئے !پہلے تلاوت کے ظاہری آداب سُنتے ہیں ۔

تلاوتِ قرآن  کے ظاہری آداب:

٭ تلاوت کرنے والے کو چاہیے کہ باوُضو ہوکرقبلہ رُو سر جھکائے ادب و سکون کے ساتھ کھڑے ہوکریا بیٹھ کر تلا وتِ قرآن کرے۔ ٭ چوکڑی مارنے(یعنی چارزانوبیٹھنے)، (بِلا ضرورت) ٹیک لگانےسے اِجْتناب کرے  بلکہ یُوں بیٹھے جیسے اُستاد کے سامنے شاگرد بیٹھتا ہے۔ ٭ تلاوت کرنے کی سب سے افضل حالت یہ ہے کہ مسجد میں دورانِ نماز کھڑے ہو کرتلاوت کی جائے۔ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا مولیٰ علی  المرتضیٰ  کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں: ’’جو نماز میں کھڑے ہو کر قرآن کی تلاوت کرے اس کے لئے ہر حرف کے بدلے100 نیکیاں ہیں اور جو بیٹھ کر تلاوت کرے اس کے لئے ہر حرف کے بدلے 50نیکیاں ہیں اور جو نماز کے علاوہ باوضو تلاوت کرے اس کے لئے25 نیکیاں ہیں۔‘‘(احیاالعلوم ،ج۱،ص۳۶۶) ٭ تِلاوت کا ایک ادب یہ ہے کہ خوب ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کی جائے۔(احیاالعلوم ،ج۱،ص۳۶۸) ٭ نیز خوبصورت آواز بنا کر خُوش اِلحانی کے ساتھ  تلاوت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم :’’اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے جتنا خوش اِلحانی سے تلاوتِ قرآن کا حکم دیااتنا کسی اور چیز کا نہ دیا۔‘‘(صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین ۔۔الخ، ص۳۹۷،ح۷۹۲) یہ  بھی یاد رہے! کہ حروف کو اتنا زیادہ نہ کھینچا جائےکہ (حروف کی )آواز بدل جائے یا نظمِ قرآن تبدیل ہو جائے۔(احیاالعلوم ، ج۱،ص۳۷۱)  ٭ فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:’’قرآن پڑھو اور روؤ اگر تمہیں رونا نہ آئے تو رونے جیسی صُورت بنا لو۔‘‘(سنن ابن ماجہ، باب فی حسن الصوت بالقرآن، ج۲، ص۱۲۹،ح۱۳۳۷بتغیر) ٭اتنی آواز سے قراء َت کی جائے کہ تلاوت کرنے والا خُود سن سکےکیونکہ قراء َت نام ہی اس کا ہےکہ حروف کو  آواز کے ساتھ واضح طور پراَدا کیا جائے۔ (احیاالعلوم ،۱/۳۷۰، ماخوذاً)