Book Name:Kasrat e Tilawat Karnay Walon kay Waqiyat

صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ ہے:’’قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو کر آئے گا۔(مسلم ، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب فضل قراء ۃ القرآن وسورۃ البقرۃ، ص۴۰۳، الحدیث: ۲۵۲(۸۰۴)) لہٰذاہمیں بھی چاہیےکہ ہم بھی زیادہ سےزیادہ قرآنِ کریم کی تلاوَت کیا کریں ،یہ  عادت  اُسی صُورت میں بن سکے گی جب ہمارے دلوں میں قرآنِ کریم کی مَحَبَّت اوراس کی تلاوت کی اہمیت پیداہوگی۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے قرآنِ کریم کو وہ شان وعظمت عطا فرمائی  ہے  جو کسی اور کلام کو حاصل نہیں ،قرآنِ کریم، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی واضح دلیل اور ا س کا نازل کیا ہوا نور ہے۔تمام جنّ و اِنس   مل  کربھی قرآنِ کریم جیسا کلام نہیں لا سکتے ، قرآنِ کریم صراطِ مستقیم ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی کَجی یعنی ٹیڑھا پن نہیں ہے بلکہ نہایت مُعتدل اور بندوں کیلئے کثیرفوائد پرمشتمل  وہ محفوظ کتاب ہےجس کی حفاظت کا ذِمّہ خود اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے لیا ہے،قرآنِ کریم میں اَولین و آخِرین  سب کاعلم موجود ہے،قرآنِ کریم مسلمانوں کے لئے ہدایت،رحمت ،بشارت،نصیحت اور شفاء کا ذریعہ ہے ،قرآنِ کریم انتہائی اثرانگیز کتاب ہے،جسے سُن کر خوف و خَشِیَّت کے پیکر لوگوں کے دل دَہل جاتے ہیں  اوروہ  عذابِ الٰہی  پرمشتمل آیاتِ مبارکہ کو سُن کر خُوب گِریہ وزاری فرماتے  ۔جیساکہ

حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں  میرے والدِ ماجد حضرت  سیدنا  ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جب قرآنِ پاک کی تلاوت فرماتے توآپ کو اپنے آنسوؤں پر اختیار نہ رہتایعنی زارو قطار رویا کرتے ۔(شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالی ،ج۱،ص۴۹۳،ح۸۰۶)

ہر روز میں قرآن پڑھوں کاش! خدایا

اللہ! تِلاوت میں مِرے دِل کو لگا دے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد