Book Name:Istiqbal-e-Ramadan

ملے گا بغیر اِس کے کہ اُس کے اَجْر میں کچھ کمی ہو۔ہم نے عرض کی،یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!ہم میں سے ہر شَخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ اِفطار کروائے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ یہ ثواب تواُس شخص کو دے گا جو ایک کھجوریا ایک گھُونٹ پانی یا ایک گُھونٹ دُودھ سے روزہ اِفطار کروائے،یہ وہ مہینا ہے کہ جس کا اوَّل(یعنی اِبتِدائی10دن)رَحمت، درمیان(یعنی درمیانے10دن ) مَغفِرت ہے اور آخر(یعنی آخری10دن )جہنّم سے آزادی ہے۔ جو اپنے غُلام(یعنی ما تحت)سے اِس مہینے میں کام کم لے،اللہ تعالٰی اُسے بخش دے گااور اسے جہنّم سے آزاد فرمادے گا۔ جس نے روزے دار کو پیٹ بھر کر کِھلایا ،اللہ تعالٰی اس شخص کو میرے حَوض سے ایک ایسا گُھونٹ پلائے گا کہ(جسے پینے کے بعد)وہ کبھی پیاسا نہ ہوگایہاں تک کہ جَنّت میں داخِل ہوجائے۔ (ابن خزیمہ،کتاب الصیام،۳ /۱۹۱،حدیث:۱۸۸۷)

مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے اِرْشادفرماتے ہیں:ماہِ رَمَضان کا نفل دوسرے مہینوں کے فرض کے برابر ہے اور ا س ماہ کی فرض عبادت دوسرے ماہ کے70فرائض کے مثل ہے۔( مزید فرماتے ہیں) ماہِ رَمَضان کے 3 عشرے ہیں: پہلے عشرے میں رَبّ تعالٰی مومنوں پر خاص رحمتیں فرماتا ہے جس سے اُنہیں روزہ تراویح کی ہمت ہوتی ہے اور آئندہ ملنے والی نعمتوں کی اَہْلِیَّت پیدا ہوتی ہے۔دوسرے عشرے میں تمام صغیرہ گُناہوں کی معافی ہے جو جہنّم سے آزادی اور جنّت میں داخلے کا سبب ہے۔تیسرے عشرے میں روزے داروں کے جنّتی ہونے کا اعلان،وہاں کے داخلے کا (گویا)ویزااور پاسپورٹ جاری کِیا جاتا ہے۔(مرآۃ المناجیح،۳/۱۴۱-۱۴۰بتغیرقلیل وملتقطاً)

مرحبا صد مرحبا! پھر آمدِ رَمَضان ہے

 

کِھل اُٹھے مُرجھائے دل تازہ ہوا ایمان ہے

یاخُدا ہم عاصیوں پر یہ بڑا اِحْسان ہے

 

زندگی میں پھر عطا ہم کو کِیا رَمَضان ہے

یاالٰہی! تُو مدینے میں کبھی رَمَضاں دکھا

 

مُدّتوں سے دل میں یہ عطّار کے اَرمان ہے