Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ نمازِ باجماعت ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوگی نیزدُوسروں کوبھی نماز کی دعوت دے کرعظیم نیکی کی دعوت کے ذریعےثواب کا کثیرخزانہ اکٹھا کرنے کا موقع بھی ملے گا۔اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اُس مُبارک  دَور کوبھی یاد کیجئے  کہ جب رات دن مسجِدیں آباد ہوا کرتی تھیں اورنمازیوں کی چہل پہل رہا کرتی تھی، چُنانچِہ

                حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابُوحامد محمدبن محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں :’’ نیک لوگ فکرِ آخِرت کی وجہ سے مسجِدوں میں پڑے رہتے تھے تا کہ جتنا زِیادہ ہو سکے، اِس مُخْتَصر ترین زِندگی کی مُہلَت سے فائدہ اُٹھا کر آخِرت کی اَبَدی (یعنی ہمیشگی والی)نعمتیں جمع کر لیں ۔عبادت کرنے والوں کی کثرت کے سبب مسجِد کے باہَر لڑکے وغیرہ اَشیائے خُوردونَوش(یعنی کھانے پینے کی چیزیں ) فَروخت کرتے،یُوں کھانے پینے کی اَشیاءبھی عبادت گُزاروں کوبآسانی دستیاب ہوجاتیں ۔‘‘(کیمیائے سعادت ج ۱ ص ۳۳۹) سُبْحَانَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ! وہ کیسا پاکیزہ دَور تھا کہ مسجِدوں میں رات دن رَونق ہوتی تھی اور آہ! آج تو مَساجِد کی وِیرانی دیکھ کر کلیجہ مُنہ کو آتا ہے۔ اے موت کا یقین رکھنے والے اسلامی بھائیو!جس سے بن پڑے وہ کَسبِِ حَلال اور والِدین و اَولاد وغیرہ کی دیکھ بھال نیز دیگر حُقُوقُ العِباد کی بجا آوری کے بعدجو وَقْت فارِغ بچے،اُسے ضَرور ذِکرو دُرُود،فکرِ آخِرت اور اچّھی صُحبت میں گُزارنے کی کوشِش کرے۔ 

ہوجائیں مَولا مسجدیں آباد سب کی سب

سب کو نمازی دے بنا یا رَبِّ  مُصطفٰے

(وسائل بخشش،ص۱۳۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    حضرتِ سَیِّدُنا ابُو سَعِیْد خُدْرِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، شَہنشاہِ نُبوَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ،''جب تم کسی مسجد میں کثرت سے آمدورَفْت رکھنے والے کو دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو، کیونکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ فرماتا ہے: