Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait

دو میری طرف سے اگرچِہ ایک ہی آیت ہو ‘‘ میں دیئے ہوئے اَحْکام  کی پَیْروی کروں گا۔ ٭نیکی کا حکم دوں گا اوربُرائی سے مَنْع کروں گا۔٭اَشْعار پڑھتے نیز عَرَبی، اَنگریزی اور مُشْکِل اَلْفَاظ بولتے وَقْت دل کے اِخْلَاص پر تَوَجُّہ رکھوں گایعنی اپنی عِلْمیَّت کی دھاک بِٹھانی مَقْصُود ہوئی تو بولنے سے بچوں گا۔٭ مَدَنی قافلے، مَدَنی انعامات ، نیز عَلاقائی دَوْرَہ، برائے نیکی کی دعوت وغیرہ کی رَغْبَت دِلاؤں گا۔٭قَہْقَہہ لگانے اور لگوانے سے بچوں گا۔٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دل کی دنیا بدل گئی

حضرتِ سَیِّدُنا حَسَن بن حَضَر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْبَر  فرماتے ہیں، مجھے بغداد کے ایک شخص نے بتا یا کہ حضرتِسَیِّدُنا ابُو ہاشِم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الدَّائِم نے بیان فرمایا: ایک مرتبہ میں نے بَصْرَہ جانے کا ارادہ کیا۔چنانچہ میں ساحِل پر آیا تا کہ کسی کَشْتِی میں سُوار ہو کر جانبِ مَنزِل روانہ ہوجاؤں،جب وہا ں پہنچا تو دیکھا کہ ایک کَشْتِی موجُود ہے اور اُس میں ایک کنیز اور اُس کا مالک سُوار ہے ۔ میں نے بھی کَشْتِی میں سُوار ہونا چاہا تو کنیز کے مالک نے کہا : اس کَشْتِی میں ہمارے علاوہ کسی اور کے لئے جگہ نہیں ،ہم نے یہ ساری کَشْتِی کِرایہ پر لے لی ہے، لہٰذا تم کسی اور کَشْتِی میں بیٹھ جاؤ۔کنیز نے جب یہ بات سُنی تو اُس نے اپنے آقا سے کہا : اِس مسکین کو بِٹھا لیجئے۔ چنا نچہ اُس کنیز کے مالک نے مجھے بیٹھنے کی اجازت دے دی اور کَشْتِی جُھومتی جُھومتی بَصْرَہ کی جانب سطحِ سَمُندر پر چلنے لگی،مَوسِم بڑا خوشگوار تھا۔ میں اُن دونوں سے اَلگ تَھلگ ایک کونے میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہ دونوں خوش گَپْیوں میں مَشْغُول خوشگوار مَوسِم سے خُوب لُطف اَندو ز ہو رہے تھے ۔ پھر اس کنیز کے مالک نے کھانا منگوایا اور دَسْتَر خوان بچھا دیا گیا۔ جب وہ دونوں کھانے کے لئے بیٹھے تو اُنہوں نے مجھے آواز دی: اے مسکین !تم بھی آجاؤ اور ہمارے ساتھ کھانا کھاؤ ۔ مجھے بہت زیادہ بھوک لگی تھی اور میرے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ تھا چنانچہ میں اُن کی دعوت پر ان کے ساتھ کھانے لگا ۔    جب