Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم اپنی دنیا وآخرت کی بھلائی کے لئے اچھے ماحول سے وابستہ ہوں اور نیک لوگوں کی صُحْبَت میں رہیں ، اُنہی کو اپنا دوست بنائیں  مگر افسوس! گُناہوں کی مَحَبَّت نے ہمارے باطِن کو سِیاہ کردیا ہے ۔آج  ہمارا حال یہ ہے کہ اچھے لوگوں سے دُور بھاگتے اوراُن سے بُغْض رکھتے ہیں اور اُن کو چھوڑ کر ایسےلوگوں کی ہَمْنَشِیْنِی اختیار کرتے ہیں جو ہمیں نہ صرف نیکیوں سے دُور رکھتے بلکہ بعض اوقات گُناہوں کی دَلْدَل میں دَھکیل دیتے ہیں۔ ایسے افراد کی صُحْبَت اور اِن کی دوستی سے بچنا بے حد ضروری ہے۔

صِرف اچّھی صُحبت میں رہئے

اللہ تعالیٰ کے مخلص بندوں اور عاشقانِ رسول کی صُحبت اگر نصیب ہو جائے توعین سعادت ہے،اُن کے قُرب اور اُن کی طرف سے وقتًا فوقتًاملنے والی نیکی کی دعوت کی بَرَکت سے دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ ان شاء اللہ عزوجل گناہوں کا علاج بھی ہوتا رہے گا۔یہ یاد رہے کہ صِرف و صرف اچّھی صحبت اختیار کرنی چاہئے جبکہ بُرے لوگوں کے سائے سے بھی بھاگنا چاہئے۔مکّی مَدَنی سلطان، رَحمتِ عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اچّھے اور بُرے مُصاحِب کی مثال، مُشک(یعنی کستُوری)اُٹھانے والے اوربَھٹّی دَھونکنے والے کی طرح ہے،کَسُتوری اُٹھانے والا تمہیں تحفہ دے گا یا تم اُس سے خریدو گے یا تمہیں اُس سے عمدہ خوشبو آئے گی،جبکہ بَھٹّی دَھونکنے والا یاتمہارے کپڑے جلائے گا یا تمہیں اُس سے ناگوار بُو آئے گی۔ (صَحیح مُسلِم ص۱۴۱۴حدیث ۲۶۲۸)

 

چَنگے بندے دی صحبت یاروجیوَیں  دکان عطاراں   سودا   بھاوَیں  مُل  نہ  لَیّے  حُلّے  آن  ہزاراں

بُرے بندے دی صحبت یارو جیوَیں دکان لوہاراں    کپڑے بھاوَیں کُنج کُنج بَیّے چِنگاں پَین ہزاراں