Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait

سے کچھ نہ کچھ ضرور چُراتی ہے اور اِنسان کو اُس کا پتا تک نہیں چلتا، دنیا کی حرص میںمُبْتَلا شخص کی صُحْبَت دنیا کی حِرص پیدا کرے گی اور زاہِد کی صُحْبَت دنیا سے کَنَارہ کَشی پر اُبھارے گی۔ اسی لئے دنیا کے طالبوں کی صُحْبَت کو مکروہ اور آخرت کی طرف راغِب لوگوں کی صُحْبَت کو مُسْتَحَب قرار دیا گیا ہے۔

      خلیفَۂ چَہارُم اَمِیْرُالْمُؤمنِینحضرتِ سیِّدُنا عَلِیُّ الْمُرْتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا ارشاد ہے: جن سے حیا کی جاتی ہے اُن لوگوں کی مجالس اختیار کر کے نیکیوں کو زندہ کرو۔

اے بیمارِ عصیاں تُو آجا یہاں پر

گناہوں کی دیگا دَوا مدنی ماحول

عُلَما کی صُحْبَت دل کے لئے کتنی ضروری ہے؟

      حضرتِ سیِّدُنا لُقمان حکیم  عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالکَرِیم  نے اپنے بیٹے سے فرمایا:اےبیٹے! عُلَماء کی مجلس کو اختیار کرو اور اپنے زانُو اُنہی کے سامنے بِچھائے رکھو کیونکہ دل حِکمت سے زندگی پاتے ہیں جیسے مُردہ زمین بارش کے قطروں سے زندگی پاتی ہے۔ (احیاء العلوم، ۲/۶۱۷ تا ۶۲۶ ملتقطاً)

ہمیں عالموں اوربُزرگوں کے آداب

سکھاتا ہے ہر دَم سدامدنی ماحول

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!امام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی کے اس بیان سے جہاں کسی کی صُحْبَت اختیار کرنے کی شرائط معلوم ہوئیں، وہیں آخر میں عُلمائے کِرام کی صُحْبَتاختیار کرنے کی ترغیب بھی ملی ۔

واقعی عُلَمائے دِین کا مقام و مرتبہ عام لوگوں سے بہت بلند ہوتاہے اور ان کی صُحْبَت سے دِین و دنیا کی ڈھیروں بھلائیاں حاصل ہوتی ہیں۔مگر افسوس! آج کل مُعاشرے میں کچھ ایسے بدنصیب اور محروم