Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait

تُونرمی کو اپنانا جھگڑے مٹانا

رہے گاسداخوشنما مدنی ماحول

(3)فاسِق نہ ہو

      وہ فاسِق جو اپنے فِسْق (یعنی گناہوں)سے باز نہ آئے، اس کی صُحْبَت اختیار کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہے وہ کبیرہ گُناہ پر اصرار نہیں کرتا اور جسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف نہیں، نہ(تو) اُس کے فَساد سے بچنا ممکن ہے نہ (ہی)اُس کی بات کا کوئی بھروسا بلکہ وہ اپنی غَرَض کے مطابق کلام کرتا ہے۔( چنانچہ پارہ 15 سُوْرَۃُْ الْکَہْفْ، آیت نمبر 28 میں)اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ (پ۱۵،الكهف:۲۸)

 ترجمۂ کنز الایمان: اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا۔

٭(اسی طرح)ایک اور مقام پر(پارہ27 سُوْرَۃُ النَّجْم، آیت نمبر 29 میں) ارشاد فرماتا ہے ۔

فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى عَنْ ذِكْرِنَا وَ لَمْ یُرِدْ اِلَّا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاؕ(۲۹) (پ۲۷،النجم:۲۹)

ترجمۂ کنز الایمان: تو تم اس سے منہ پھیرلو جو ہماری یاد سے پھِرا اور اُس نے نہ چاہی مگر دنیا کی زندگی۔

اِن آیاتِ مُبارکہ کا مَفْہُوم یہ ہے کہ فاسِقوں سے دُور رہو۔

      فِسْق اور فاسِقوں کا مُشاہَدہ کرنے اور ان کے ساتھ رہنے سے دل گناہ کی طرف مائل ہوتا ہے، اس کی نفرت خَتْم ہو جاتی ہے۔چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا سَعِیْد بن مُسَیَّبْ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:”ظالموں کی طرف مت دیکھوکہیں تمہارے نیک اعمال بربادنہ  ہو جائیں، اُن کی ہم نشینی میں سلامتی نہیں بلکہ سلامتی تو اُن سے تَعَلُّقْ خَتْم کر دینے میں ہے۔“

نبی کی محبت میں رونے کا انداز