Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait

(1)عقل مند ہو

      (کسی کی صُحْبَت اپنانے کے لئے عقل کی قید اس لئے لگائی کیونکہ)عقل انسان کے لئے اصل کی حَیْثِیَّت رکھتی ہے، بےوقوف کے ساتھ بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، اُس کا ساتھ کتنا ہی طویل ہو (مگر)اَنجامِ کار وَحْشَت اور جدائی ہوتا ہے۔عقل مند کی صُحْبَت اختیار کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ بےوقوف شخص اگر تمہیں فائدہ پہنچانے اور تمہاری مدد کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو پھر بھی تمہیں نُقصان پہنچاتا ہے اور اُسے اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا۔اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ”بے وقوف سے دوری اختیار کرنا،اللہ عَزَّوَجَلَّ کے قُرْب کا ذریعہ ہے۔“حضرت سیِّدُنا سُفْیَان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا:”بےوقوف کے چہرے کی طرف نظر کرنا ایک خطا ہے جسے لکھا جاتا ہے۔“عقل مند سے ہماری مراد وہ شخص ہے جو اَشیاء کو اُن کی حقیقت کے مُطابِق سمجھتا ہے، خواہ بذاتِ خودسمجھتا ہو یا کسی کے سمجھانے سے۔

تمہیں لُطف آ جائے گا زِندگی کا

قریب آکے دیکھو ذرا مدنی ماحول

(2)اچھے اَخلاق کا مالک ہو                                

      جس کی صُحْبَت اپنائی جائے اس کے اَخلاق بھی اچھے ہونا ضروری ہیں کیونکہ بہت سے عَقْل مند اَشیاء کی حقیقتوں سے تو واقف ہوتے ہیں لیکن جب اُن پر غُصّہ، خواہش، بخل  یا بُزدِلی غالب آجائے تو وہ اپنے نَفْس کی پیروی کرتے ہیں اور جو کچھ انہیں معلوم ہوتا ہے اس کی مُخالَفت کر گزرتے ہیں ،کیونکہ وہ اپنی (اندرونی) صِفّات کو قابو کرنے اوراچھے اَخلاق اپنانے سے عاجِز ہوتے ہیں،لہٰذا ایسے بد اَخْلَاق شخص کی صُحْبَت اختیارکرنےمیں کوئی بھلائی نہیں۔