Book Name:Fazail e Sadqaat

آخرت میں کام آئے گا ،اُسے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا و خُوشنُودی دِلائے گا اور نارِ دَوزخ سے  بچائے گا  وہ وہی ہے جو اُس نے صَدَقہ و خَیْرات کے طور پر نیک کاموں میں خَرْچ کردِیا۔البتہ وہ مال جو اُس کے پاس موجود ہےاور وہ اُسے اپنا ہی مال سمجھتا ہے وہ تو اُس کا ہے ہی نہیں ،حقیقت میں تو وہ مال اُس کے وارِثوں  کا ہے۔جیساکہ

حضرت سَیِّدُنا حارِث بن سُوَیْد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت،ماہِ نُـبُوّت،مُحْسِنِ اِنْسَانِیّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِرْشادِ حقیقت بُنْیاد ہے:اَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهٖ اَحَبُّ اِلَــيْهِ مِنْ مَالِهٖ،تم میں سے کس کو اپنے مال سے زیادہ وارِث کامال پسند ہے؟صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے عرض کی:یارسولَ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!مَا مِنَّا اَحَدٌ اِلَّا مَالُـهُ اَحَبُّ اِلَـيْهِ،ہم میں سے ہر شَخْص  کو اپنا ہی مال زیادہ پیاراہے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:فَاِنَّ مَالَــهُ مَا قَـدَّمَ وَمَالَ وَارِثِهٖ مَا اَخَّرَ،انسان  کا اپنا مال تو وہ ہے جو اُس نے آگے بھیج دِیا(یعنی راہِ خُدا میں خَرْچ کردِیا) اور جو اُس نے پیچھے چھوڑ دِیا (دُنیا میں )وہ اُس کے وارِث کا ما ل ہے۔(صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب ماقدم من مالہ فھولہ، الحدیث: ۶۴۴۲،ص۵۳۱)

احادیثِ مُبارکہ میں صَدَقے کے بے شُمار فضائل بیان کئے گئے ہیں، آئیے اس ضِمْن میں 8 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنتے ہیں ۔

صدقے کی فضلیت پر 8فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

1.    اَلصَّدَقَۃُ تَسُدُّ سَبْعِیْنَ بَابًا مِّنَ السُّو ءِ صَدَقہ برائی کے 70 دروازے بند کرتا ہے۔ ( المعجم الکبير ، ۴/۲۷۴، حديث:۴۴۰۲)

2.    کُلُّ امْرِئٍ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ،ہر شَخْص (بروزِ قِیامَت) اپنے صَدقے کے سائے ميں ہوگا يہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما ديا جائے۔( المعجم الکبير ، ۱۷/ ۲۸۰، حديث: ۷۷۱)