Book Name:Fazail e Sadqaat

ثواب کما ليتا ہے ،غرض کہ اُس کے لئے مُصِيْبت، مَعْصِيَت (گُناہ)لے کر نہيں آتی ،مَغْفرت لے کر آتی ہے، بُری مَوْت سے مُراد خرابیِ خاتمہ ہے يا غفلت کی اچانک مَوْت يا مَوْت کے وقت ایسی علامت کا ظہور ہے جو بعد ِمَوْت بدنامی کا باعث ہو اور ایسی سخت بيماری ہے جومیِّت کے دل ميں گھبراہٹ پيدا کرکے ذکرُ اللہ سے غافل کردے، غرض کہ سخی بندہ ان تمام برائيوں سے مَحْفُوظ رہے گا۔(مرآۃ المناجيح شرح مشکاۃ المصابيح،ج۳،ص۱۰۳)

حضرت ابو کبشہ اَنْمارِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اُنہوں نے نبیِ مکرّم،شہنشا ہ ِبنی آدمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو فرماتے سُنا کہ تين(3) باتيں وہ ہيں جن پر ميں قسم کھاتا ہوں اور ايک بات کی تمہیں خبر ديتا ہوں اسے ياد رکھو ،فرمایا: کہ کسی بندے کا مال صَدَقہ کرنے سے کم نہيں ہوتا اور کوئی ظلم نہیں کِيا جاتا جس پر وہ صبرکرے ،مگر اللہ تعالیٰ اُس کی عزّت بڑھاتا ہے اور کوئی (اپنے لئے) مانگنے کا دروازہ نہیں کھولتا، مگر اللہ تعالیٰ اُس پر فقیری کا دروازہ کھول ديتا ہے اور تمہيں ايک اور بات بتارہا ہوں اُسے ياد رکھو، فرمايا:دُنيا چار(4) قسم کے بندوں کی ہے۔ (۱) وہ بندہ جسے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے مال اور عِلْم دِیا  تو وہ اُس ميں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا(اور نیک اَعْمال کرتا) ہے ،صِلۂ  رَحْمی (رِشتے داروں سے حُسنِ سُلوک)کرتاہے اور اُس ميں اللہ تعالیٰ کاحق پہچانتا ہے(صَدَقہ و زکوٰۃ ادا کرتا ہے) يہ شَخْص بہترين دَرَجہ ميں ہے۔ (۲) وہ بندہ جسے اللہعَزَّ  وَجَلَّنے عِلْم ديا اورمال نہیں ديا وہ خُلُوصِ نِیَّت کے ساتھ کہتا ہے کہ اگر ميرے پاس مال ہوتا تو ميں فُلاں(پہلے شخص) کی طرح عمل کرتا،اُسے اُس کی نِیَّت کا بدلہ ملے گا اور اِن دونوں (پہلے اور دوسرے) کا ثواب برابر ہے۔ (۳) وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال ديااور عِلْم نہ دياتو وہ اپنے مال ميں بغيرسوچے سمجھے تَصَرُّف (خَرْچ وغیرہ)کرتاہے، اُس ميں اپنے ربّ عَزَّ  وَجَلَّسے نہيں ڈرتا، صِلۂ رَحْمی (رِشتے داروں سے حُسنِ سُلوک)نہيں کرتا اور نہ ہی اُس ميں حُقُوقُاللہ کو پہچانتا ہے (صَدَقہ و  زکوٰۃ ادا نہیں کرتا) يہ شَخْص  بد ترين دَرَجہ میں ہے۔ (۴) وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے نہ مال ديا اور نہ عِلْم، یہ کہتا ہے کہ اگر ميرے پاس مال ہوتا